Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Hona Chahiya

عطار قادرى رضوى دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اس کتاب کی اَہمیَّت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: باطن کى اِصلاح مىں حُجَّة ُالاِسْلام حضرت  سَیِّدُنا  امام محمد بن محمد بن محمدغزالى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مجھ پر بڑا اِحسان ہے۔ سَیِّدُنا امام غزالى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کى کتب مِنْہاجُ الْعابِدِىْن اوراِحْیاءُ الْعُلُوموغىرہ پڑھتے ہوئے بارہا اىسا محسوس ہوتا ہے، گوىا مجھے ہى کان پکڑ کر سمجھا رہے ہىں کہ ”بڑا نىک بنا پھرتا ہے، ذرا اپنے آپ کو تو دىکھ ! تجھ مىں توىہ بھى خرابى ہے اور تىرے اندر تو وہ بھى بُرائى ہے، نىز جب بھى پڑھوں اىسا لگتاہے کہ رُوح کو نئى نئى غِذائىں مل رہى ہىں، ان کى کُتُب اىک آدھ بار پڑھ کر رکھ دىنے والى نہىں،زِنْدگى کے آخرى سانس تک پڑھے جانے کے لائق ہىں۔“

یہ بھی یاد رہے کہ ہلاکت میں ڈالنے والے اعمال کی ضروری معلومات اور ان سے بچنے کےطریقے جاننا فرض ہے،اسی طرح نجات دِلانے  والے اعمال کی ضروری معلومات اور انہیں حاصل کرنے کےطریقے جاننا  بھی فرض ہے اور احیاء العلوم اس علم کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

نجات دِلانے والے اعمال کی معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب بنام"نجات دِلانے  والے اعمال کی معلومات مع 41حکایات " بھی  بہترین مددگار ہے۔

اِمام محمد غزالى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کتابمِنْہاجُ الْعابِدِىْن کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایا جا سکتاہے کہ  امیرِ اہلسنّتدَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس کتاب کے مطالعے کومدنی اِنعامات میں بھی شامل فرمایا ہے،چنانچہ مدنی انعام نمبر68میں آپ فرماتے ہیں:کیا آپ نے اِ س سال کم ازکم ایک باراِمامغزالى رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آخری تصنیف مِنْہاجُ الْعابِدِىْن سے توبہ،اِخلاص،تقویٰ،خوف و رَجا،عُجُب و رِیا، آنکھ، کان ،دل اور پیٹ کی حفاظت کا بیان پڑھ یا سُن لیا ؟

آئیے!ہاتھوں ہاتھ نیّت کرتے ہیں کہ دِیگر مدنی انعامات پر عمل کے ساتھ ساتھ مِنْہاجُ الْعابِدِىْن