Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی وبیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی  بہنو!نیکی کی دعوت دینا کوئی نیا یا مَعْمُولی  کام نہیں بلکہ یہ وہ عَظِیْمُ الشَّان کام ہے کہ جسے اَنْبِیائے کِرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بہت اچھے طریقے سے سَرْاَنجام دیا، پھر جب نُـبُوّت  کا دروازہ بندہوا تو مَدَنی آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جانِثار صَحابَہعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اور بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کو یہ عظیم فَرِیْضَہ سونپا گیا،اُمَّت کی اِصْلاح کے  مَدَنی جَذبے سے سَرْشار اِن حضرات نے جب لوگوں کو نیکی کی دَعْوَت دینے کا  مَدَنی کام شُروع کیا تو پُھولوں کی پَتِّیوں یاہاروں کے ساتھ اِن کا اِسْتِقْبال نہیں کِیا گیا بلکہ اِس اِحْسَان کے بَدْلے میں اُن پرظُلْم  وسِتَم  کے پہاڑ توڑے گئے،قَیْد و بَنْد کی اَذِیَّتیں دی گئیں،جِسْم کی کھالیں تک کھینچ لی گئیں،گَرْم ریت پر گھسیٹا گیا،تِیر وتَلوار اور نیزوں سے جِسموں کو چَھلْنی کِیا گیا، حتّٰی کہ اِس راہ میں اُن حضرات نے اپنی جانوں کی بھی پَروا نہ کی اور کئی ہستیوں نے تو جامِ شَہادت بھی نوش کیا اَلْغَرَض جس عَظِیْمُ الشَّان انداز میں اُن اللہ والوں نے لوگوں کی اِصْلاح کی