Book Name:Khudkshi Par Ubharny Waly Asbaab

حدیث۱۵۲۷)٭گِروی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اُس سے پورا نفع(فائدہ)حاصِل نہ ہوگا جب تک عقیقہ نہ کیا جائے اور بعض(مُحَدِّثین)نے کہا بچّے کی سلامتی اور اُس کی نَشو ونُما(پھلنا پھولنا)اور اُس میں اچّھے اَوصاف(یعنی عمدہ خوبیاں )ہونا عقیقے کے ساتھ وابَستہ ہیں۔(بہارِ شریعت،۳/۳۵۴)٭بچّہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور ذَبْح کیا جاتا ہے اُس کو عقیقہ کہتے ہیں۔(بہارِ شریعت،۳/۳۵۵)٭لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے اور لڑکی میں ایک بکری ذَبح   کی جائے، لڑکے میں نَر جانور اور لڑکی میں مادَہ مُناسِب ہے۔اور لڑکے کے عقیقے میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا کیا جب بھی حَرَج نہیں۔(بہار شریعت،۳/ ۳۵۷) ٭قربانی کے اُونٹ وغیرہ میں عقیقے کی شرکت ہوسکتی  ہے۔٭عقیقہ فرض یا واجب نہیں ہے صرف سنّتِ مستحبَّہ ہے،(اگر گنجائش ہو تو ضرور کرناچاہئے، نہ کرے تو گناہ نہیں البتّہ عقیقے کے ثواب سے محرومی ہے) غریب آدمی کو ہر گز جائز نہیں کہ سُودی قرضہ لے کرعَقیقہ کرے۔( اسلامی زندگی، ص ۲۷)٭بچّہ اگر ساتویں دن سے پہلے ہی مرگیا تو اُس کا عقیقہ نہ کرنے سے کوئی اثر اُس کی شَفاعت وغیرہ پرنہیں کہ وہ وقتِ عَقیقہ آنے سے پہلے ہی گزر گیا۔ ہاں!جس بچّے نے عقیقے کا وَقت پایا یعنی سات دن کا ہوگیا اوربِلا عُذر باوَصف ِ استِطاعت (یعنی طاقت ہونے کے باوُجُود) اُس کا عقیقہ نہ کیا اُس کے لیے یہ آیا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی شَفاعت نہ کرنے پائے گا۔(فتاویٰ رضویہ،۲۰/۵۹۶)٭عقیقہ ولادت کے ساتویں روز سنّت ہے اوریِہی افضل ہے،ورنہ چودھویں،ورنہ اکّیسویں دن۔(فتاویٰ رضویہ،۲۰ /۵۸۶)٭عقیقے کا جانور اُنہی شرائط کے ساتھ ہونا چاہیےجیسا قربانی کے لیے ہوتا ہے۔ اُس کا گوشت فُقَرا اور عزیز و اقارب دوست و اَحباب کو کچّا تقسیم کر دیا جائے یا پکا کر دیا جائے یا اُن کو بطورِ ضِیافت و دعوت کِھلایا جائے یہ سب صورَتیں جائز ہیں۔(بہارِ شریعت،۳/۳۵۷)٭اگر ساتویں دن نہ کرسکیں تو جب چاہیں کرسکتے ہیں ، سنّت ادا ہوجائے گی۔(بہارِ شریعت،۳/۳۵۶)