Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

دُکھانے والا اِس دُنیا میں بھی ذَلیل وخوار ہوتاہے اور آخِرت کے عذاب کابھی حق دار ہوتا ہے۔

خلافِ شرع  امور میں اطاعت نہیں

ہاں! اگر ماں باپ کسی خلافِ شرع بات کا حکم دیں مثلاًداڑھی منڈوادو وغیرہ تو اِس صورت میں شریعت نے  اُن کا حکم ماننے سے منع فرمایا ہےکیونکہ ربِّ کریم کی نافرمانی میں مخلوق کی فرمانبرداری کرناجائز نہیں،چنانچہ

پارہ 20 سورۃُ العنکبوت کی آیت نمبر 8میں خُدائےرَحمٰن کافرمانِ ہِدایت نشان ہے : 

وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ-وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَاؕ-اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۸)  (پ:۲۰،عنکبوت:۸)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے (ہر) انسان کو اپنے ماں  باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی اور(اے بندے!) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں  کہ توکسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں  تو  تُو ان کی بات نہ مان،میری ہی طرف تمہارا پھرناہےتومیں  تمہیں  تمہارے  اعمال بتادوں  گا۔

اس آیتِ کریمہ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے حضرت علّامہ مولانا سیِّد مفتی محمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہ آیت(حضرت سَیِّدُنا)سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے حق میں نازِل ہوئی۔ ان کی ماں حَمْنَہ بنتِ ابی سفیان بن اُمَیہ بن عبدِ شمس تھی۔ حضرت(سَیِّدُنا) سعد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے۔ جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اسلام لائے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی والدہ نے کہا:تو نے یہ کیا نیا کام کیا؟ خدا کی قَسم !اگر تو اس سے باز نہ آیا تو نہ میں کھاؤں، نہ پیوں، یہاں تک کہ مرجاؤں اور تیری ہمیشہ کے لئے بدنامی ہو اور تجھے ماں کا قاتل کہا جائے۔ پھر اس بڑھیا نے فاقہ