Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

پَروَرِش کیا تھا اور جو چیز اُنہیں دَرکار ہو وہ اُن پر خَرْچ کرنے میں دَرَیغ(بُخل)نہ کر۔مُدَّعا (مطلب)یہ ہے کہ دنیا میں بہتر سُلُوک اور خدمت میں کتنا بھی مُبالَغَہ کیا جائے لیکن والِدَین کے اِحسان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔اِس لئے بندے کو چاہئے کہ بارگاہِ اِلٰہی میں اُن پر فَضْل و رَحمت فرمانے کی دُعا کرے اور عَرض کرے کہ یاربّ !میری خدمتیں اُن کے اِحسان کی جَزا (بدلہ)نہیں ہو سکتیں تُو اُن پر کرم کرکہ اُن کے اِحسان کا بدلہ ہو ۔

پارہ1سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر83 میں ربِّ کریم کا فرمانِ عالیشان  ہے :

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ- وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (پ۱،البقرۃ:۸۳)

 ترجمۂ کنزالعرفان:اوریادکروجب ہم نے بنی اسرائیل سے عہدلیا کہ اللہکے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو

اس آیتِ کریمہ کے تحت حضرت علّامہ مولانا سیِّد مفتی محمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتےہیں:اللہ پاک نے اپنی عبادت کا حکم فرمانے کےبعدوالدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت بہت ضروری ہے،والدین کے ساتھ بھلائی کے یہ معنٰی  ہیں کہ ایسی کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے اُنہیں تکلیف ہو ،اپنے بدن و مال سے ان کی خدمت میں انکارنہ کرے، جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے ،اگر والدین اپنی خدمت کے لئے نوافل چھوڑنے کا حکم دیں تو چھوڑ دےکیونکہ ان کی خدمت نفل سے افضل ہے۔ البتہ فرائض وواجبات والدین کےحکم سے نہیں چھوڑے جاسکتے،والدین کےساتھ احسان کے طریقےجو احادیث سےثابت ہیں وہ یہ ہیں کہ دل کی گہرائی سے ان کےساتھ محبت رکھے،ان کی شان میں تعظیم کے لفظ کہے، ان کو راضی کرنے کی کوشش کرتا رہے،اپنے بہترین مال کو ان سے نہ بچائے، ان کے