Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

مرنے کے بعد ان کی وصیتیں پوری کرے،ان کے لئے فاتحہ،صدقات،تلاوتِ قرآن سے ایصالِ ثواب کرے ،اللہ پاک سےان کی مغفرت کی دعا کرے، ہفتہ وار ان کی قبر کی زیارت کرے۔ والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ گناہوں کی عادت میں مبتلا ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو نرمی کےساتھ  صحیح عقیدے کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہے۔  (خزائن العرفان،ص۲۸)

میٹھےمیٹھےاسلامی  بھائیو!ان آیاتِ مبارکہ سےوالِدین کی عزت وعظمت اور ان کے مقام ومرتبے کا اندازہ ہوتاہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنےوالِدَین کی قَدر کریں،اُن کے اِحسانات کو یاد رکھیں،اُن کی خِلافِ مِزاج باتوں سے دَرْگُزر کریں، اُن کا ہر طرح سے خیال رکھیں،اُن سے اچّھا سُلوک کریں،اُن کی جائز ضَرورِیات پُوری کریں،اُن کا ہر جائز حکم بجالائیں،بالخُصوص جب والِدَین بُڑھاپے کی دہلیز پر قَدم رَکھ چُکے ہوں کیونکہ ایسے وَقْت میں اُنہیں اَولاد کی ہَمْدَرْدِی کی بہت زِیادہ ضَرورت ہوتی ہے کہ بُڑھاپے میں اُن کے اَعضاء جواب دے جاتے ہیں، بدن بیماریوں میں جَکڑ جاتا ہے اور اپنے بھی پَرائےہو جاتے ہیں۔ماں باپ کا بُڑھاپا اِنسان کو اِمْتِحان میں ڈال دیتاہے،بسا اَوقات والدین بُڑھاپے میں مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے عُمُوماً اَولاد بَیزار ہوجاتی ہےمگر یاد رکھئے !ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازِمی ہے۔لہٰذا بُڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑ چِڑاپن آجائے،بِلاوَجہ لَڑیں،چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں،صَبْر،صَبْر اور صَبْر ہی کرنا اور اُن کی تعظیم بجالانا ضَروری ہے۔ جی ہاں!یہی مقامِ اِمتحان ہے،ماں باپ سے بدتمیزی کرنا اوراُن کو جھاڑنا وغیرہ تو دُور کی بات ہے اُن کے آگے”اُف “تک نہیں کرنا چاہئے،ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہاں کی تَباہی مُقَدَّر بن سکتی ہےکہ والِدَین کا دِل