Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam
نے مجبور کِیا؟(یعنی تم چاہتے تو ہمیں نہ بتاتے) میں نے کہا : میری والدہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا) نے مجھ سے وعدہ لیا تھا کہ میں ہمیشہ سچ بولوں اور کبھی اِس وعدہ کی خلاف ورزی نہ کروں، یہ سُن کر اُس سردار کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور کہنے لگا کہ ایک تم ہو کہ اپنی ماں سے کِیا ہوا وعدہ بھی نِبھا رہے ہو اور ایک میں ہوں کہ کئی سالوں سے اپنے رَبّ کریم کے وعدے کی خلاف ورزی کر رہا ہوں ،اُس نے اُسی وقت میرے ہاتھ پر توبہ کی،اس کے ساتھیوں نے جب یہ منظردیکھا تو بولے: ہم ڈاکہ ڈالنے میں تمہارے ساتھ تھے، تو توبہ کرنے میں بھی تمہارے ساتھ رہیں گے،چُنانچہ اُن سب نے توبہ کی اور لُوٹا ہوا مال اہلِ قافلہ کو واپس کردیا،یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے سب سے پہلے میرے ہاتھ پر توبہ کی۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ حکایت سے پتا چلا! سرکارِ بغداد،حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو عِلْمِ دین حاصل کرنے کا اِس قدر شوق تھا کہ اِس کی خاطر آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے نہ صرف گھر بار کو چھوڑ کر دُور دراز کا سفر اختیار فرمایا بلکہ اپنی مہربان والدہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا کی جُدائی بھی برداشت فرمالی۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی والدہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہَا کی قربانی بھی صد مَرحباکہ نہ صرف اپنے شہزادےکی جُدائی کے غم کو نظر انداز کرتے ہوئے اُنہیں عِلْمِ دین حاصل کرنے کہ اجازت عطا فرمادی بلکہ اپنے شہزادے کو حُصولِ علم اور خدمتِ علم کے لئے ایسا وقف کِیا کہ سفر پر رُخصت کرتے ہوئے واضح طور پر فرما دیا :یَا وَلَدِیْ اِذْہَبْ فَقَدْ خَرَجْتُ عَنْکَ لِلّٰہِ فَہٰذَا وَجْہٌ لَااَرَاہُ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ یعنی اے میرے پیارے بیٹے جاؤ! میں اللہ پاک کی رضا کے لئے تم سے جُدائی اختیار کرتی ہوں ،لہٰذا اب قیامت تک تمہارا یہ چہرہ نہ دیکھوں گی۔
غوثِ پاک،شہنشاہِ بغداد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی والدۂ ماجدہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کونہ