Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

میں عرض کی اورکافروں  کی تباہی و بربادی کی دعا کی۔اللہپاک نے ان کی قوم کے کفار پر طوفان(Storm) کاعذاب بھیجااوروہ لوگ ڈوب  کرہلاک ہوگئے۔ قرآنِ پاک میں آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی تبلیغ کےواقعات کو متعددجگہ کافی تفصیل سے بیان فرمایا گیا ہے۔(عجائب القرآن،۳۱۱ملخصاً)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھاآپ نےکہ انبیائےکرام میں سے حضرت سیدنانوحعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے  دورانِ تبلیغ کتنی مشقتیں  برداشت فرمائیں لیکن پھر بھی  نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنےکے  اہم فریضے کو نہیں چھوڑا۔ یہ حقیقت ہے کہ نیکی کی دعوت دینےوالوں کو بڑی مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر جب  کوئی  اس راہ میں مستقل مزاجی سے ثابت قدم رہتے ہوئے صبر و تحمل کے ساتھ اس  اہم فریضے کو انجام دیتا ہےتو اللہ پاک  غیب سے اُس کی کامیابی(Success) کا سامان پیدا فرمادیتا ہے۔وہ مُقَلِّبُ الْقُلُوْب(یعنی دلوں کو بدلنے والا )اور ہادی(یعنی ہدایت دینے والا) ہےوہ ایک لمحے  میں لوگوں کےدلوں کوبدل دیتاہےاور ان کےدلوں میں ہدایت کانورپیدافرمادیتاہے۔تمام ہی  انبیائے کرام  نےاپنی قوموں کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے انہیں پیارے رب کی وحدانیت  کا یقین دلایا اور  باطل معبودوں  کو پوجنے  کے بجائےاللہپاککی عبادت  کی طرف بلایا  تو ان میں سے کچھ لوگ ان پر ایمان لاتے اور اکثر ان کی دعوت  قبول کرنے سے انکار کردیتے  مگر ان انبیائے کرام نے بھی اپنی کوشش جاری رکھتے ہوئے اس فریضے کو نبھانے میں کوئی کمی نہ چھوڑی ۔ آئیے!اب  حضرت سیدنا  موسی  عَلَیْہِ السَّلَام  کی نیکی کی دعوت  کاواقعہ سنتی ہیں  چنانچہ

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی نیکی کی دعوت

       جب فرعون نے خداہونے کا دعوی کیا تو اللہ پاک نےاپنے پیارےرسول حضرت موسیٰ عَلَیْہِ