Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

طائف کے شریروں کو آپ عَلَیْہِ السَّلَامکے ساتھ بُرا سُلُوک کرنےپراُبھارا۔چُنانچہ ان شریروں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر  ہر طرف سےحملہ کردیا اورآپ پر پتھر برسانے لگے ،یہاں تک کہ آپ کاجسم ِنازنین زخموں سے لہولہان ہو گیا۔ نَعْلینِ مُبارک خُون سے بھر گئیں۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  زَخْموں سے بے تاب ہو کر بیٹھ جاتے تو یہ ظالِم اِنْتہائی بے دَرْدی کے ساتھ آپ کا بازو پکڑ کر اُٹھاتے اورجب آپ چلنے لگتے توپھرآپ پر پتھروں کی بارش کرتے اورساتھ ساتھ طَعْنہ زَنی کرتے، گالیاں دیتے،  تالیاں بجاتے، ہنسی اُڑاتے۔

 حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ دوڑ دوڑ کرحُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرآنے والے پتھروں کو اپنے بدن پر لیتے تھے اورحُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بچاتے تھے،یہاں تک کہ وہ بھی خُون میں نہا گئے اور زَخْموں سے نڈھال ہوگئے۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَنگور کے ایک باغ میں پناہ لی۔(المواہب اللدنیہ ، ھجرتہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ج۱،ص۱۳۶،۱۳۷)

جنگ اُحد سے بھی سخت دن

اس سفر کےطویل عرصے بعد ایک مرتبہ اُمُّ الْمُومِنِیْن حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے حُضُورِاقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کِیا کہ یارَسُولَاللہ! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا جنگِ اُحد کے دن سے بھی زیادہ سخت کوئی دن آپ پر گزرا ہے؟ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشادفرمایا کہ ہاں اے عائشہ! وہ دن میرے لئے جنگ ِاُحد کے دن سے بھی زیادہ سخت تھا، جب میں نے طائف میں وہاں کے ایک سردار ”اِبْنِِ عَبْدِ یَالِیْل“ کو اسلام کی دعوت دی۔ اس نے دعوت ِاسلام کو حقارت کے ساتھ ٹھکرا دیا اور اہلِ طائف نے مجھ پر پتھراؤ کیا۔ میں اس رنج و غم میں سرجھکائے چلتا رہا،یہاں تک کہ مقام ’’قَرْنُ الثَّعالِب‘‘میں پہنچ کر میرے ہوش و حواس بجا ہوئے ۔ وہاں پہنچ کر جب میں نے سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ