Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

آئیے! سب سے پہلے اللہ پاک کے پیارے نبی، حضرت سیدنا  نوح عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کی نیکی کی دعوت کے بارے میں سنتی  ہیں: چنانچہ 

حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام اور نیکی کی دعوت 

       حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام حضرت ادریس عَلَیْہِ السَّلَامکے پڑپوتے ہیں۔ چالیس یا پچاس سال کی عمر میں آپ  نے نبوت کا اعلان فرمایا ۔(ماخوذصراط الجنان،۳/۳۴۷) نو سو پچاس(950) سال تک اپنی قوم کو دعوت دیتے رہے۔ (صراط الجنان،۴/۴۲۵)آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی قوم کے لوگوں کو بُرائیوں  سے روکا ، انہیں تقویٰ اختیار کرنے اور باطل معبودوں کوچھوڑکرصرف واحد و برحق معبودِ حقیقی کی عبادت کرنے کا حکم دیا۔ (پ۲۹ ، نوح:۲، ۳مفھوماً)آپ عَلَیْہِ السَّلَام ایک طویل عرصہ اپنی قوم کو تبلیغ فرماتے رہے۔ (پ۲۰، العنکبوت:۱۴مفھوماً)اورتبلیغ کے لیے آپ نے ہر طریقہ استعمال کیا لیکن صرف چند خوش نصیب ہی آپ پر ایمان لائے۔لوگوں کی  اکثریت حق سننے اور  ماننے کو تیار نہ تھی۔ (پ۱۲، ھود: ۴۰ملخصاً) الٹا وہ بدنصیب لوگ طرح طرح سے آپ کی تحقیر Contempt))کرتےاورطرح طرح  کی اذیتوں اور تکلیفوں سے آپ کو ستاتے۔یہاں تک کہ کئی بار ان ظالموں نے آپ کو اس قدر ماراکہ آپ بے ہوش ہوگئے لوگوں نےآپ کو مُردہ خیال کر کے کپڑوں میں لپیٹ کر مکان میں ڈال دیا۔ جب آپ ہوش میں آئے تو آپ پھر مکان سے نکل کر دین کی تبلیغ فرمانے لگے۔ اسی طرح وہ ظالم بار ہا آپ کا گلا گھونٹتے رہے یہاں تک کہ آپ کا دم گھٹنے لگا اور آپ بے ہوش ہوجاتے مگر ان تکلیفوں اورمصیبتوں پر بھی آپ یہی دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے میرے پروردگار! تو میری قوم کو بخش دے اور ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ مجھ کو نہیں جانتے، نوسو سال سے زائد عرصہ گزرگیااور آپ نیکی کی دعوت دیتے رہے مگر قوم اپنی سرکشی سے باز نہ آئی تو حضرت نوحعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اللہپاک کی بارگاہ میں  اپنی کوشش اور قوم کی ہٹ دھرمی کے بارے