Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

تکمیل کے لیے انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَاماس کائناتِ رنگ و بو میں تشریف لائے،قرآنِ پاک کی سورۂ انبیاءمیں حضرت موسیٰ، حضرت ہارون،حضرت ابراہیم،حضرت لوط،حضرت اسحاق، حضرت یعقوب،حضرت نوح،حضرت داؤد، حضرت سلیمان،حضرت ایوب، حضرت اسماعیل،حضرت ادریس، حضرت ذوالکفل، حضرت یونس، حضرت زکریا، حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات بیان فرمائے گئے۔اور ان تمام  واقعات کو بیان کرنے کے بعد فرمایا گیا کہ سب انبیائےکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا یہی ایک مقصد تھا کہ وہ مخلوق کو اللّٰہپاک کی عبادت کی دعوت دیں۔(صراط الجنان ، ۶/۲۷۷ملخّصاً)اور امام الانبیاء،دو عالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  بھی نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے کا عظیم منصب (Status)لے کر اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے۔آج جہاں کہیں دین کی روشن کرنوں سے  یہ جہاں منور ہو رہا ہے یہ سب ہمارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی دی ہوئی نیکی کی دعوت کا صدقہ ہے۔ آپ کی ہی انتھک محنتوں اور لازوال کوششوں سے دین کا  جھنڈاہر سمت لہرایا۔ آئیے! آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نیکی کی دعوت دینے کی ایک جھلک ملاحظہ کیجئے۔

طائف میں نیکی کی دعوت

چُنانچہ ابتدائے اسلام میں جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اہلِ طائف کو اسلام کی دعوت دینے کیلئے ”طائف“ کا سفر فرمایاتو حضرت  سَیِّدُنا زید بن حارثہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ تھے۔ طائف میں بڑے بڑے اُمَرا اور مالدار لوگ رہتے تھے۔ اِن رئیسوں میں ’’عَمْرو‘‘ کا  خاندان تمام قَبائل کا سردار شُمار کیا جاتا تھا۔ یہ لوگ تین(3)بھائی تھے۔ (1)اِبْنِِ عَبْدِ یَالِیْل۔ (2)مسعود۔ (3)حبیب۔ حُضُور عَلَیْہِ السَّلَامان تینوں کے پاس تشریف لے گئے اوراِسْلام کی دعوت دی۔ ان تینوں نے اسلام قَبول نہیں کیا بلکہ اِنتہائی بیہودہ اور گُستاخانہ جواب دیا۔ ان بَدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ