Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

منظر دیکھ کر فوراًسجدے میں گرگئےاور مسلمان ہوگئے۔کیونکہ انہیں یقین ہوگیا تھا کہ یہ جادو نہیں بلکہ معجزہ ہے۔(خازن، ۲/۱۲۷)مگرفرعونی ظلم وستم،اپنی نافرمانی اورکفر پر قائم رہے۔ (خازن،۲/۳۰تا۳۲ ملتقطاًوملخصاً)

       میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَامنے بھی  تمام چیزوں کی پروا کئے بغیر دینِ حق کی دعوت دی اور اس راہ میں دی گئی دھمکیاں بھی آپ کے مقصد کو ناکام نہ کر سکی اور استقامت کے ساتھ آپ نیکی کی دعوت دیتے رہے اور تبلیغِ دین کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ آپ کا یہ عمل ہمارے  لئے بھی ایک بہترین مثال ہے کہ ہم بھی انبیائے کرام کے اس مقصد کو اپنی زندگی کا  ایک اہم مقصد سمجھیں۔ یاد کھئے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں آتی ہیں ،اللہ پاک اپنے بندوں کو کبھی مرض سے آزماتا ہے، توکبھی جان و مال کی کمی سے ان کا امتحان لیا جاتا ہے، کبھی دشمن کے خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو کبھی کسی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے،کبھی آفات و بَلِیّات(یعنی مصیبتیں)    گھیر لیتی ہیں تو کبھی نِت نئے فتنے استقبال کرتے ہیں۔ یہ تو عام زندگی کی حالت ہے جبکہ راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصیت سے ایسا راستہ ہے جس میں قدم قدم پر تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس میں آزمائشیں کئی گُنا بڑھ جاتی ہیں، اسی سے کھرے اور کھوٹے میں پہچان ہوتی ہے، اسی سےاللہپاک کے فرمانبردار و نافرمان کے راستے جدا ہوتے ہیں، اس سے عشقِ حقیقی کے کھوکھلے نعرے لگانے والوں اور حقیقت میں اس کا دم بھرنے والوں میں فرق ظاہر ہوتا ہے،حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامپر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا،حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آگ میں ڈالا جانا،اپنے حقیقی فرزند کو قربانی کیلئے پیش کرنا،حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مختلف مصیبتوں کا سامنا کرنا،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا،حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مصراورمدین کی طرف ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ستایا جانا اور کئی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اوران مقدس