Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے Model)) کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف میں مبتلا ہو تو  بے صبری کرنے ،ہرایک کے سامنے اپنی پریشانی کا رونا رونے کے بجائے  اللہ پاک کی  ذات پر بھروسا رکھے اور صبر کا دامن تھامے رکھے ۔

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیماری اور پریشانی پرشِکوہ کرنے کے بجائےصبر کی عادت بنانی چاہیے کہ شکایت کرنے سے مصیبت دُور نہیں ہوجاتی بلکہ بے صبری کرنے سےصبرکا اَجرضائِع ہو جاتا ہے۔بلا ضرورت بیماری و مصیبت کا اِظہار کرنا بھی اچّھی بات نہیں ۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُناابنِ عباسرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَافرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرشادفرمایا:جس کے مال یا جان میں مصیبت آئی پھر اُس نے اسے چھپایا اور لوگوں سے اس کی شکایت نہ کی تو اللہ پاک پرحق ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے۔( المُعْجَم الاَ وْسَط،۱/۲۱۴،حدیث:۷۳۷)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:’’یہ تو بڑے رتبہ والوں کی شان ہے کہ( وہ) تکلیف کا بھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں جیسے راحت کا( استقبال کرتے ہیں ) مگر ہم جیسے کم سے کم اتنا تو کریں کہ (جب کوئی مصیبت یا تکلیف آئے تو )صبر و استقلال سے کام لیں اور جَزع و فَزع (یعنی رونا پیٹنا) کرکے آتے ہوئے ثواب کو ہاتھ سے نہ (جانے) دیں۔ اتنا تو ہر شخص جانتا ہے کہ بے صبری سے آئی ہو ئی مصیبت جاتی نہ رہے گی پھراس بڑےثواب (جو مصیبتوں میں صبر کرنے پر  ملتا ہے اس ) سےمحرومی دوہری مصیبت ہے۔ (بہار شریعت، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، ۱/۷۹۹ )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد