Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

خود اپنی زبان سے بھی معاذ اللہ جھوٹ نکل ہی جاتا ہے۔یہ مثالیں صِرف چوٹ کرنے کیلئے ہیں،ورنہ بَہُت ساروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے فون میں میوزیکل ٹیون نہیں۔گالی اور جھوٹ کی عادت نہیں،پھر بھی’’دل میں بُرا جاننے ‘‘کا ذہن نہیں۔اگر رضائے الٰہی کیلئے حقیقی معنوں میں بُرائی کو دل میں بُرا جاننے کی سوچ بن جائے،کڑھنے کی عادت پڑ جائے تب تو مُعاشَرے میں اِصلاح کا دَور دَورہ ہو جائے کیوں کہ جب ہم بُرائیوں کو دل سے بُرا سمجھنے میں خود سنجیدہ ہو جائیں  گی، تو دوسروں کو سمجھانا بھی شروع کر دیں گی، یوں ہر طرف سنّتوں کی بہاریں آ جائیں گی اور’’نیکی کی دعوت ‘‘کی دھوم مچ جائے گی۔اللہ پاک ہمارے حال پر رَحم فرمائے اور ہمیں عقلِ سلیم دے کہ ہم بھی خوب خوب نیکی کی دعوت اور آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنَّت کی دھوم مچانے والیاں  بن جائیں۔

اس حکایت سے ایک مدنی پھول یہ بھی ملا کہ عالمِ مدینہ حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ روضَۂ رسول کی طرف رُخ کرکے مناجات کرنے کو نہ صرف جائز سمجھتے تھے بلکہ اس عمل کی تاکید بھی فرمایا کرتے تھے۔چونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ عالمِ مدینہ بھی تھے،لہٰذا اگر روضَۂ رسول کی طرف رُخ کرکے دعا کرنا ناجائز یا شرک ہوتاتو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ضرور اس عمل سے روکتے اور اس کی ہرگز اجازت نہ دیتے۔گویاآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عشق یہ کہتا تھا کہ کعبے کی اہمیت و عظمت سے انکار نہیں،مگر یاد رکھو! کائنات میں جس کو جو کچھ بھی ملا ہے بلکہ مل رہا ہے، مکی مدنی مُصْطَفٰے،دو عالَم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقےہی مل رہا ہے،جیسا کہ

امامِ عشق و مَحَبَّت،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حدائق بخشش میں لکھتے ہیں:

لَا وَ رَبِّ الْعَرْش جس کو جو مِلا ان سے ملا                    بٹتی ہے کونین میں نعمت رسولُ اللہ کی

(حدائق بخشش،ص١٥٢)