Book Name:Imam Malik ka ishq e Rasool

کا نام بہت دلچسپ تھا، انہوں  نے اس رسالے کو پڑھنا شروع کیا اورجب ان الفاظ کو پڑھا ’’ ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر لوگوں  نے پتھر برسائے مگر پھر بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دین کی تبلیغ فرمائی اور لوگ ہم پر پھول نچھاور کریں  پھر بھی ہم جی چُرائیں ، ہم پنکھوں  میں ، قالینوں  پر بیٹھ کر بھی تبلیغ دین نہ کریں ‘‘ یہ پڑھ کران کے دل کی کیفیت بدل گئی، پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عظیم قربانیوں  کے متعلق پتا چلا تو بے ساختہ ان کی آنکھوں  سے آنسو ں جاری ہو گئے، انہوں  نے ہمّت کر کے درسِ فیضانِ سنت دینے کا ارادہ کر لیا اورجلد ہی اپنے گھر میں  درس دینا شروع کر دیا جس میں  محلے کی اسلامی بہنیں  شرکت کرتیں ، درسِ فیضانِ سنّت کی برکت سے اسلامی بہنیں  عمل کی طرف راغب ہونے لگیں ، کرم بالائے کرم یہ کہ دیگر اسلامی بہنوں  نے بھی درس دیناشروع کر دیا یوں  جلد ہی ان کے علاقے میں  تین جگہ درسِ فیضانِ سنّت شروع ہو گیا۔

''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں."

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! یاد رکھئے!جس طرح عالِمِ مدینہ عشقِ رسول کی لازوال دولت سے مالامال تھے،جس طرح عالِمِ مدینہ ایک سچے عاشقِ رسول تھے،جس طرح عالِمِ مدینہ کا سینہ شہرِ مُصْطَفٰے کی محبت سے سرشار تھا،جس طرح عالِمِ مدینہ نسبتِ رسول کی اہمیت و فضیلت سے پوری طرح واقف تھے،جس طرح عالِمِ مدینہ حدیثِ رسول کادلنشین انداز میں  ادب و احترام  بجالاتے تھے،جس طرح عالِمِ مدینہ حدیثِ رسول کی خدمت کی بدولت عوام و خواص میں مشہور و معروف تھے،اسی طرح عالِمِ مدینہ کی مبارک سیرت کا ایک دلکش پہلو یہ بھی ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ عبادت و ریاضت اور تلاوتِ قرآن کے بھی بہت زیادہ شیدائی تھے۔