Book Name:Ita'at-e-Mustafa

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  آپ نے سنا کہصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں اِطاعتِ رسُول کا کیسا جَذبہ ہوا کرتا تھا کہ شادی جیسے نازُک مُعاملے میں بھی کوئی دلیل طلب کیے بغیر صرف  رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیغام کو سُنتے ہی اپنی لڑکی کی شادی،حضرتِ ربیعہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے کردی۔اس واقعے سے یہ مدنی پھول ملاکہ ہم جس سےاپنے بچوں کی  شادی  کریں،اگر چہ غریب ہو،لیکن نماز ،روزہ ، سُنَّتوں پرعمل اور تقویٰ وپرہیزگاری جیسی خوبیوں سے آراستہ ہونا چاہیے۔مگر افسوس!ہمارے مُعاشرے میں صِرف حُسن و جمال ،مال اور دُنیوی  عزت و جلال دیکھ کر شادی کر دی جاتی ہے اورایسی شادی بار ہا خانہ بربادی کا باعِث بنتی ہے۔لہٰذا شادی میں سیرت و کردار پر خُصُوصی نظر رکھنی چاہئےچُنانچہ،فرمانِ مُصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:جس نے کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کيا ،تو اللہ  پاک اس کی ذِلَّت کو بڑھائے گا،جس نے عورت کے مال و دولت(کی لالچ)کی وجہ سے نکاح کيا، اللہپاک اس کی غُربت ميں اِضافہ کرے گا،جس نے عورت کی خاندانی بڑائیکے سبب نکاح کيا،اللہ پاک اس کے گھٹیا پن کو بڑھائے گااور جس نے صرف اور صرف اس لئے نکاح کيا کہ اپنی نظر کی حفاظت کرے،اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھے،يا رشتہ داروں سے اچھا سُلُوک کرے تو اللہپاک اس کے لئے عورت ميں برکت دے گااور عورت کے لئے مَرد ميں برکت دے گا۔ (المعجم الاوسط: الحديث۲۳۴۲،ج۲،ص۱۸)

لہٰذاہمیں بھی مال و دولت پانے اوردُنیوی فوائدحاصل کرنے کے بجائے دِینداری اور پرہیزگاری کوپیشِ نظر رکھتے ہوئے دِینی اعتبار سے اچھے لوگوں میں شادی کرنی چاہیےاوراپنی دُنیا وآخرت بہتر بنانے کیلئے  تَمام مُعاملات میں نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت کرنی چاہیے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ