Book Name:Ita'at-e-Mustafa

توہین ہے ۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ مہمانوں کے مَراتب کے مُطابق ان کی تعظیم و توقیر کریں اور ہر مُسَلمان کے ساتھ اچھا سُلوک کریں کیونکہ مسلمانوں کے ساتھ اچھا سُلوک کرنےکی برکت سے جہاں آپس کی مَحَبَّتوں کے چراغ روشن ہوتے ہیں،وہیں سُنَّت پر عمل کے ساتھ ساتھ دونوں جہانوں کی بھلائیاں بھی نصیب ہوتی ہیں۔ 

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!جس طرح صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانرسولِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےمَحَبَّت کرتے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے فرامین پر دل جان سے عمل کیا کرتے تھے،اسی طرح صحابیات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ میں بھی اطاعتِ رسول کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اوروہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی زَبانِ اَقْدس  سے نکلے ہوئے فرامین پر لازِمی عمل کیا کرتی تھیں،چنانچہ

صحابیات کا اطاعتِ مُصْطَفٰے کا مقدس جذبہ

منقول ہے کہ ایک بارشہنشاہِ مدینہ،صاحبِ مُعطر پسینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمسجد سے باہر تشریف لا ئے تو  دیکھاکہ راستے میں مرد وعورتیں مل جل کر چل رہے ہیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےعورتوں سے مُخاطب ہوکرفرمایا:اِسْتَأْخِرْنَ فَاِنَّهُ لَيْسَ لَكُنَّ اَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِيقَ یعنی پیچھے رہو! تم راستے کے درمیان سے نہیں گُزر سکتیں،عَلَيْكُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِيقِ بلکہ ایک طرف ہوکر چلاکرو۔ اس کے بعد یہ حال ہوگیا کہ عورتیں اس قدر گلی کے کنارے سے چلتی تھیں کہ ان کے کپڑے دیواروں سے اُلجھ جایا کرتے تھے۔(ابو داود،باب فی مشی النساء مع الرجال فی الطریق،الحدیث:۵۲۷۲، ج۴،ص ۴۷۰)

            میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! بیان کردہ واقعے میں ہمارے لیے بہترین  دَرْس مَوْجُود ہےکہ ان