Book Name:Ita'at-e-Mustafa

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سونے کی انگوٹھی نہ اُٹھائی

       حضرت سَیِّدُناعبدُاللہبن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہےکہرَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک شَخْص کے ہاتھ میں سونے کی اَنگوٹھی دیکھی۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کے ہاتھ سے  نکال کر پھینک دی اورفرمایا:’’کیا تم میں سے کوئی یہ چاہتا ہے کہ آگ کااَنگارااپنے ہاتھ میں رکھے؟‘‘جب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تشریف لے گئے ،تو لوگوں نے اس شَخْص سے کہا: تم اپنی انگوٹھی اُٹھا لو اور اسے(بیچ کر)اس سے فائدہ اُٹھاؤ۔اس نے جواب دیا:نہیں!جب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے پھینک دیا ہے،تواللہ پاک کی قسم!میں اسے کبھی نہیں اُٹھاؤں گا۔

(مشکاۃ المصابیح، کتاب الباس، باب الخاتم ، الحدیث:۴۳۸۵، ج۲ ،ص۱۲۳)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آپ نے سنا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َکی کیسی فرمانبردار ی کرنےوالےتھے!اگر وہ صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ چاہتے تو انگوٹھی اُٹھاکر اپنے اِستعمال میں لا سکتے تھے،مگر اِطاعتِ رسول  کے کامل جَذبے نے  یہ گوارا نہ کیا کہ جس چیزکو رسولِ خُدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ناپسند فرماکر دُورپھینک دیا،اسے دوبارہ اُٹھالیا جائے۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اطاعت کرنےکےمعنیٰ ہیں حکم ماننا، فرمانبرداری کرنا۔ یقیناً ہرمُسلمان کو صحابہ ٔ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے  نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانبردارہوناچاہیے،جن چیزوں سےآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے منع فرمادیا، ان سے بچتےرہیں اورجن کاحکم  اِرْشادفرمایاہے، ہمیشہ ان  کی پابندی کرتےرہیں، کیونکہ مُسلمانوں پراللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت واجب ہے،چُنانچہ پارہ9سُوْرَۃُ الاَنْفال کی پہلی آیت میں