Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

کھاتے رہے یہاں تک کہ ایک دن اس  شخص نے وہ جَو ماپ لئے ۔پھر وہ حضور نبیِ کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ اقدس  میں حاضر ہوا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:اگر تم اسے نہ ماپتے تو تم وہ جَو کھاتے رہتے اور وہ یونہی (ہمیشہ ) باقی رہتے۔(مسلم،کتاب الفضائل،باب فی معجزات النبی ، ص ۹۶۳،حدیث ۵۹۴۶)

2۔مشہور صحابیِ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ اقدس میں کچھ کھجوریں(Dates) لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یَارَسُولَ اﷲ!( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) ان کھجوروں میں برکت کی دعا فرما دیجئے۔ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کھجوروں کو اکٹھا کرکے دعائے برکت فرما دی اور ارشاد فرمایا کہ تم ان کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو اور تم جب چاہو ہاتھ ڈال کر اس میں سے نکالتے رہو لیکن کبھی توشہ دان جھاڑ کر بالکل خالی نہ کر دینا ۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ان کھجوروں میں سے خود بھی کھاتے ، لوگوں کو بھی کھلاتے اور منوں کے حساب سے  اللہ  پاک کی راہ میں بھی دیتے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہمیشہ اس تھیلی کو اپنی کمر سے باندھے رہتے تھے یہاں تک کہ حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت کے دن وہ تھیلی ان کی کمر سے کٹ کر کہیں گِر گئی۔(ترمذی، کتاب المناقب ، باب مناقب لابی ہریرہ ،۵/۴۵۴،حدیث:۳۸۶۵)

3۔حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس ایک بکری تھی۔انہوں نے اس کے دودھ سے گھی بنا کر ایک مشکیزے میں جمع کیا ،جب  مشکیزہ بھر گیا تو کنیز کے ہاتھ وہ مشکیزہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں بھیج دیا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کے ذریعے سالن بنائیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:ان کا مشکیزہ خالی کر  کے لوٹا دو ۔خالی مشکیزہ گھر پہنچا اور جب بی بی ام سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے دیکھا تو بڑی حیران ہوئیں کہ مشکیزہ جُوں کا تُوں بھرا ہوا ہے اور اس سے گھی بھی ٹپک