Book Name:Kamalaat-e-Mustafa

حضرت سیِّدُنا عبدُالرَّحمٰن بن ابی عَمْرَہانصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے بتایا کہ ہم ایک بار جنگی سفر میں   نبیٔ کریم، رَ ء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھے اور زادِ راہ  تقریباً ختم ہوچکا تھا، جب بھوک کی شدّت نے تنگ کیا تو لوگوں  نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے اس بات کی اجازت (Permission) طلب کی کہ ”بعض سواریاں   ذبح کرلی جائیں   تاکہ کچھ تو بُھوک کم کی جاسکے۔“ حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہنے جب یہ دیکھا کہ سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انہیں   اس بات کی اجازت دینے ہی والے ہیں   تو انہوں   نے آگے بڑھ کر عرض کیا:”یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اگرہم اپنی سواریاں   ذبح کرکے کھانا شروع کردیں   تو دشمن کے سامنے ہم بھُوکے اور بغیر سواریوں   کے ہوں   گے۔“ پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہنے بارگاہِ رسالت میں   مسلمانوں   کی خیر خواہی سے بھرپورمشورہ دیتے ہوئے عرض کیا:”یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میرا مشورہ  یہ ہے کہ تمام لشکر والے ایسا کریں   کہ جس کے پاس جو کچھ بھی تھوڑا بہت کھانے کے لیے کچھ بچا ہوا ہے، وہ آپ کی بارگاہ میں   حاضر کردے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس کھانے کے ڈھیر پر برکت کی دعا فرمادیں   تو اللہ پاک  آپ کی دعا سے اس کھانے میں   ایسی برکت پیدا فرمادے گا کہ وہ کھانا ہم سب کے لیے کافی ووافی ہوگا۔“شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    کو یہ مشورہ بہت ہی پسند آیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکے اس مشورے کی موافقت  فرماتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرمایا۔ چنانچہ جس کے پاس جو کچھ بچا ہوا تھا، سب نے بارگاہِ رسالت میں   لا کر پیش کردیا۔راوی کہتے ہیں  : ’’فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَدَعَا مَا شَاءَ اللّٰهُ اَنْ يَدْعُوَیعنی میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ