Book Name:Aaqa Kareem Ki Ummat Say Mahubat

اور آج کا دن! وہ دعوتِ اسلامی والی بن گئیں ،اس اجتماع میں شرکت سے پہلے مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ وہ   بے پردگی جیسے گناہ میں گرفتار تھی،مگر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی بَرَکت سے انہوں  نے  مدنی برقع سجالیا اوراب تک اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اس پر استقامت حاصل ہے۔

” اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں۔“

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

      میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!ہم آقا کریم،رءُوف و رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اپنی اُمّت سے مَحَبَّت کے بارے میں سن رہی  ہیں۔آئیے!غور کریں کہدنیا میں بے شمار ایسے لوگ بستے ہیں جن کا آپس میں پیار  ومَحَبَّت کا رشتہ قائم ہوتا ہے،مثلاًوالدین اپنی اولادسے مَحَبَّت کرتے ہیں،اولاداپنے والِدَین سے مَحَبَّت کرتی ہے، بہنیں اپنے بھائیوں سے مَحَبَّت کرتی ہیں،دوست اپنے دوستوں سے مَحَبَّت کرتے ہیں،رشتے دار آپس میں ایک دوسرے سے مَحَبَّت کرتے ہیں وغیرہ،مگر یاد رہے!یہ سب محبتیں عارضی ہوتی ہیں،یہ محبتیں فانی ہوتی ہیں ،یہ محبتیں دنیا کی حد تک محدود ہوتی ہیں،اِدھر زندگی کی ڈور کٹی اُدھر محبتوں کے ان تمام سلسلوں کوگویا بریک(Brake) لگ جاتا ہے اور سب ایک دوسرے کو بھول کر اپنے اپنے معمولات میں مشغول ہوجاتے ہیں،مگریاد رہے!مَحَبَّت کا ایک ایسا رشتہ اب بھی قائم ہےجس کو زوال نہیں،جو کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں،گزرتے زمانےکے ساتھ جس میں کمی نہیں آئی،اور وہ ہےکریم ومہربان آقا،مکے مدینےکےشہنشاہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا اپنی امت سے محبت کا رشتہ،جی ہاں!آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی امت کو اپنی حیاتِ ظاہری میں بھی یاد رکھا،قبر ِاطہر میں جسمِ انور کو اُتاراجارہا تھا تو اس وقت بھی اُمّت کو یاد  کیا،قبرِ انور میں داخل ہونے کے بعد بھی یاد فرمارہے ہیں حتّٰی کہ قیامت میں بھی آپ صَلَّی