Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

فرمانبرداری میں مٹادیا ہو۔([1])

تُو اپنی وِلایت کی خَیْرات دیدے

 

مِرے غَوث کا واسِطَہ یاالٰہی

(وسائلِ بخشش ص 105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  آپ نےسناکہ جوانی کی قدرکرنےوالوں پر اللہ کریم کیسا خاص فَضْل و کرم فرماتاہے کہ انہیں اپنے محبوب بندوں میں شامل فرمالیتاہے ۔لہٰذا جوان اسلامی بہنوں کی خِدْمت میں عرض ہے، کہ اگر بُڑھاپےمیں سُکون و اِطْمینان والی زِندگی گُزارنے  کی خواہشمند ہیں تو نعمتِ جوانی کو غنیمت جانتے ہوئے  اس ختم ہونےوالی دُنیا کے پیچھے بھاگنے  کے بجائے اپنے نَفْس کو عبادت  و رِیاضت کی جانب مائل کرنے کی کوشش کیجئے۔اگرچہ یہ بے حَد دُشْوار ہے، کیونکہ جوانی میں اُمیدیں اور   خوا ہشات عُروج پر ہوتی ہیں،لیکن اگر ہم دیگر مُعاملات کے ساتھ ساتھ حُضُور ِاَکرم،نُورِمجسمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیروی کرتے ہوئے آپ کی عِبادت ورِیاضت  سے سجی پاکیزہ زندگی کے مطابق عمل کریں گی،تو اِنْ شَآءَاللہ ہماری زندگی میں بھی مدنی بہاریں آجائیں  گی۔

آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذَوقِ  عبادت

حضرت سَیِّدُنا عطا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں:میں اورمیرے ساتھ حضرت سَیِّدُنا اِبْنِ عمر اور حضرت سَیِّدُنا عُبید بن عَمْروْرِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْناُمُّ الْمُؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہوئے۔حضرت سَیِّدُنا ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے عرض کی:ہمیں رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں حیرت میں ڈالنے والی کوئی بات بتلائیے۔تو آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا روپڑیں اورارشادفرمایا:ایک رات رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پاس تشریف لائے اورفرمانے لگے:مجھےاِجازت دو کہ میں اپنے رَبّ کریم کی عبادت کرلوں۔ میں نے عرض کی:مجھے اپنی خواہش کے بجائے،آپ کا رَبّ کریم کے قریب ہونا زِیادہ پسند ہے۔چُنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر کے ایک کونے میں کھڑے ہوکر رونےلگے۔پھر اچھی طرح وُضو کر کے قرآنِ کریم پڑھنا شُروع کیا تو دوبارہ اَشک باری فرمائی،حتّٰی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مُبارَک آنکھوں سے نکلنے والے آنسو زمین تک جا پہنچے۔اِتنے میں مُؤذِّنِ رسول،حضرت سَیِّدُنا بلال حبشیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُحاضرہوئےتوآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکوروتادیکھ کرعرض کی:یارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میرے ماں باپ، آپ پرقُربان!کس چیز نے آپ کو رُلایا؟حالانکہ آپ کےصَدْقے تواللہ کریم آپ کےاگلوں اور پچھلوں



[1]حلیۃ الاولیاء،عبد الملک بن عمر بن عبد العزیز،۵/۳۹۴،حدیث:۷۴۹۶