Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

فرمایا:میرے واسِطے مکّہ مُکرَّمہ کے پہاڑوں کو سونے کا بنا دیا جائے ،مگر میں نے عرض کیا،یا اللہ کریم مجھے تو یہ پسند ہے کہ اگر ایک دن کھاؤں ، تو دوسرے دن بھوکا رہوں ، تا کہ جب بھوکا رہوں تو تیری طرف گریہ وزاری کروں اور تجھے یاد کر وں اور جب کھاؤں تو تیرا شکر وحمد کروں۔(ترمذی،کتاب الزھد،۴/۱۵۵، حدیث:۲۳۵۴)

٭حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:کھانے سے پہلے بھوک لگی ہوناضَروری ہے،جو کوئی کھانا شروع کرتے وقت بھی بھوکا ہو اور ابھی بھوک باقی ہو اور ہاتھ کھینچ لے وہ ہرگز طبیب کا مُحتاج نہ ہو گا۔(اِحْیاء ُ الْعُلوم،۲/۵)٭پیٹ بھر کر کھانا مُباح یعنی جائز ہے مگر اپنے پیٹ کو حرام اور شُبُھات سے بچاتے ہوئے حلال غذا بھی بھوک سے کم کھانے میں دین و دنیا کے بے شُمار فوائد ہیں۔٭کھانا مُیَسَّرنہ ہونے کی صورت میں مجبوراً بھوکا رہنا کوئی کمال نہیں ،وافِر مقدار میں کھانا موجودہونے کے باوُجُود اللہ کریم کی رضا کی خاطِر بھوک برداشت کرنا یہ حقیقت میں کمال ہے۔ ٭روزانہ ایک مرتبہ کھانا سُنّت ہے،چُنانچِہ سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ جب

صُبح کھانا کھا لیتے تو شام کو نہ کھاتے اور اگر شام کو تُناول فرما لیتے تو صُبح نہ کھاتے۔(کنزالعُمّال،کتاب الشمائل، حصہ۷،۴/۳۹، حدیث: ۱۸۱۷۳)٭اگر دین و دنیا کے کاموں میں رُکاوٹ نہ پڑتی ہو،والِدَین وغیرہ بھی ناراض نہ ہوتے ہوں،تو خوب نَفْل روزے رکھنے چاہئیں۔٭ڈٹ کر کھانے سے پیٹ بھاری ہو جاتا، اَعضا ڈھیلے پڑجاتے اور بدن سُست ہو جاتا ہے اور عبادات میں دل جَمعْی نصیب نہیں ہوتی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد