Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

تک قدم نہ اُٹھا سکے گا،جب تک اس سے پانچ (5)چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرلیاجائے:(1)عُمرکن کاموں میں گُزاری؟(2)جَوانی کن کاموں میں گزاری ؟(3)مال کہاں سے کمایا؟(4)کہاں خَرچ کیا؟اور (5)اپنے عِلْم پر کہاں تک عمل کیا؟ ([1])

جو خُوش نصیب اسلامی بہن اپنی جوانی کی قَدرکرتے ہوئے نَفْسانی خواہشات سے مُنہ موڑ کرصرف اللہ کریم کی رِضا کےحُصول کی خاطر اپنے شب وروز عِبادت ورِیاضت میں گزارتی ہے،تو وہ دُنیاوآخرت  کی ڈھیروں بھلائیاں پالیتی ہے۔آئیے!اِس ضِمْن میں چار(4)فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں:

عبادت گزار نوجوان کا مقام

                             ﴿1﴾ارشاد فرمایا:اپنی جوانی میں عبادت کرنے والے نوجوان کو، بُڑھاپے میں عبادت کرنے والے بُوڑھے پر ایسی ہی فضیلت  حاصل ہے کہ جیسی  مُرسَلِینعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کو تمام نبیوں پر۔([2])

بَہَتَّر (72)صِدِّیقین کے ثواب کا حقدار

﴿2﴾ارشاد فرمایا:جس نوجوان نے دُنیاکی لذت اور اس کے عیش وعشرت کو چھوڑدیا اور اپنی جوانی میں اللہ کریم کی  فرمانبرداری کی جانب پیش قَدمی کی تو،اللہ کریم اس خوش نصیب کو بَہَتّر(72)صِدِّیقِین کے برابر ثواب عطا فرمائے گا۔([3])

اللہ کریم کا حقیقی بندہ

﴿3﴾ارشاد فرمایا:بے شکاللہ کریم اپنی مخلوق میں اس خُوبصورت نوجوان کو سب سے زِیادہ پسند فرماتا ہے کہ جس نے اپنی جوانی اور حُسن و جمال کو اللہ کریم کی عبادت میں صَرف کر دیا ،اللہ کریم فرشتوں کے سامنے ایسے بندے پر فَخْرکرتے ہوئے ارشادفرماتا ہےکہ’’یہ میرا  حقیقی بندہ ہے۔‘‘([4])

اللہ کریم کا محبوب بندہ

﴿4﴾ارشاد فرمایا:بے شک اللہ کریم اس نوجوان سے مَحَبَّت فرماتا ہے کہ جس نے اپنی جوانی کو اللہ پاک کی



[1]   ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ...الخ، باب فی القیامۃ،۴/۱۸۸،حدیث: ۲۴۲۴

[2]   الترغیب فی فضائل الاعمال و ثواب ذلک،ص۷۸،حدیث:۲۲۸

[3]کنزالعمال، کتاب المواعظ والرقائق...الخ،الفصل الاول،الترغیب الاحادی من الاقوال،الجزء: ۱۵،۸/۳۳۲ ،حدیث:۴۳۰۹۹

[4]کنزالعمال،الفصل الاول،کتاب المواعظ والرقائق والخطب و الحکم،الترغیب الاحادی من الاقوال،الجزء: ۱۵،۸/۳۳۲ حدیث:۴۲۰۹۶