Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

کے گُناہ بخشے گا، ارشاد فرمایا:کیا میں شُکر گزار بندہ نہ بنوں؟([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ ہمارے بخشے بخشائے آقا،ہم  گناہگاروں کو بخشوانے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ معصوم بلکہ معصوموں اورعبادت گزاروں کےسردار ہونے کے باوُجُودکس قَدر گِریہ و زاری کے ساتھ اللہُ پاک کی عِبادت کیا کرتے ،حالانکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان وعظمت اس قَدر بُلند و بالاہے کہ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مالک  ومُختاربنایا ہے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ربِّ کریم کی عطا سے،اپنے اِخْتیار سےروزِمحشر بخشش سے نااُمید ہونے والے گنہگاروں کی شَفاعت فرمائیں گے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی شان بیان فرماتے ہیں:(بروزِ قیامت)سب سے پہلے میں(اپنےمزار مبارک سے)باہر تشریف لاؤں گا،جب لوگ جماعت کی صُورت میں آئیں گے تو میں ہی ان کا راہ نُما ہوں گا، جب وہ (قیامت کی ہولناکیوں کے سبب)خاموش ہوجائیں گے،تو میں ہی ان کا خطیب(یعنی خطبہ پڑھنے والا) ہوں گا، جب وہ روکے جائیں گے تو میں ہی ان کا سِفارش کرنے والا ہوں گا، جب وہ نااُمید ہوجائیں گے تو میں ہی انہیں خُوشخبری سُنانے والا ہوں گا۔بُزرگی اور(اللہ پاک کے) تمام خزانوں کی چابیاں،اس دن میرے ہاتھوں میں ہوں گی اورمیں اولادِ آدم میں اللہ پاک کے نزدیک سب سے زِیادہ بُزرگی والا ہوں گا،ایک ہزار(1000) خدمت گُزار میرے اِرْد گرد ہوں  گے۔ ([2])

سُبْحٰنَ اللہ!قُربان جائیے!اوَّلین و آخرین کے سرداراور اللہ پاک کی عطا سے مالک و مختارہونے کے باوُجُودبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےشوقِ عبادت کا یہ عالَم تھا کہ کثرتِ عبادت کے سبب قَدمَینِ  شریفین پر سُوجن کے نشانات ظاہر ہوجاتے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُمّت کے گناہگاروں کی  بخشش کی خاطرآہ و  زاری فرمایاکرتے ۔اس میں بِالْخُصُوص ان اسلامی بہنوں کے لئے نصیحت کے مدنی پُھول مَوجُودہیں کہ جن کا دل عبادت کی جانب مائل نہیں ہوتا اوروہ  ساری ساری رات فُضُولیات میں برباد کردیتی ہیں،لہٰذاایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ خدارا!مُحسنِ انسانیت،غمخوارِاُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آنسوؤں کو یاد کیجئے، دُنیا و آخرت میں کامیابی پانے کیلئے اَحکامِ خُداوَنْدی کی بجاآوری،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتوں کی پیروی اور اُخْروی

 اِنْعامات پانے کی حرص میں خوب خوب نیکیاں کیجئے۔

جوانی کو بڑھاپے سے پہلے غنیمت جانو

 



[1] درّۃ الناصحین ،المجلس الخامس والستون:فی بیان البکاء ، ص۲۵۳-۲۵۴

[2]دارمی،باب ما اعطی النبی من الفضل،۱/۳۹، حدیث:۴۸