Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

اسلامی کو ترقی و عروج عطا فرمائے ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔(انوکھی کمائی ،ص۲۷)

''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں."

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

عبادت کی بَرَکت سے بُڑھاپے میں بھی جوان

            حضرت سَیِّدُنا علامہ زَیْنُ الدِّین عبدُالرَّحمٰن اِبْنِ رَجَب حَنْبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جوانی میں عبادت کرنےسے مُتَعَلِّق بہت پیاری بات ارشادفرماتے ہیں:’’جس نے اللہ کریم کو اس وَقْت یاد رکھا، جب وہ جوان اورتَندُرُسْت تھا،اللہ کریم اُس کا اُس وَقْت خیال رکھے گا، جب وہ بُوڑھا اور کمزور ہوجائے گا اور اُسے بُڑھاپے میں بھی اچھی قُوَّتِ سَماعَت(سننے کی قوت)،بَصارت(دیکھنے کی قوت)،طاقت اور ذِہانت عطا فرمائے گا۔حضرت سَیِّدُنا ابُوالطیب طبری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے سو(100)سال سےزِیادہ عمر پائی،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہذِہْنی وجسمانی لحاظ سے تَنْدُرُسْت اور طاقت ور تھے،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے کسی نے صِحَّت کا راز پُوچھا تو ارشاد فرمایا:’’میں نے جوانی میں اپنی جسمانی صَلاحیتوں کو گُناہ سے محفوظ رکھا اور آج جب میں بُوڑھا ہوگیا ہوں تو اللہ کریم نے انہیں میرے لئے باقی رکھا ہے۔ جبکہ حضرت سَیِّدُناجنیدبغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ایک بُوڑھےشخص کو دیکھا  جوبھیک مانگ رہا تھا ، آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا:اس شخص نے جوانی میںاللہ کریم کے حُقُوق کو ضائع کیا تو اللہ پاک نے بُڑھاپے میں اس کی قُوَّت کو ضائع فرما دیا۔ ‘‘([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نے سناکہ اللہ کریم کے نیک بندوں نے اپنی جوانی کے گُلشن کو عبادت و ریاضت کے پانی سے سیراب کیااور گُناہوں سے بچتے رہے ،تواللہ کریم نے بُڑھاپے میں بھی ان پر جوانی کے اثرات باقی رکھے۔مگر افسوس! ہماری نوجوان نَسْل عبادت  و تِلاوت میں مشغول رہنے کے  بجائےموبائل فون،اِنْٹرنیٹ،سوشل میڈیا(Social Media) اور ٹی وی کے غلط اِسْتعمال کے سبب اپنا قیمتی وَقْت بے دَرْدی و بے فکری کے ساتھ  برباد کرتی نظرآتی ہے۔موبائل فون جدید ٹیکنالوجی کاایک حصّہ ،وَقْت کی ضرورت اور رابطے کا اَہَم ذریعہ ہے۔جہاں یہ ہمارے لیے مُفید ہے، وہیں اس کا غلط اِسْتعمال بہت سے نُقْصانات کا باعث بھی بن رہا ہے۔ ہمارے اسکول وکالج کے وہ طلبہ و  طالبات جنہیں ہم مُستقبل کے معمار کہتے ہیں،وہ بھی اس بُری آفت کا شکار  ہوچکے ہیں،کوئی گیمز کادیوانہ ہے توکوئی فلمی گانوں کا



[1]مجموعہ رسائلِ ابنِ رجب ،قولہ یحفظک،۳/۱۰۰ملخصاً