Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آج کےبیان کا موضوع”جوانی میں عبادت کے فضائل “ ہے۔ عُموماً ایّامِ جوانی میں بے فکری وبےپروائی اوران حَسین لمحات کی بے قَدری بڑھاپے میں پچھتاوے کا سبب بنتی ہے۔لہٰذاجب تک جوانی باقی اورصحت سَلامت ہے تواس کو زِیادہ سے زِیادہ عبادت میں گُزارنا بہت ضروری ہے۔

عبادت گزار نوجوان

    دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”حکایتیں اور نصیحتیں“کے صفحہ نمبر 320 پر ہے:ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: میں نے ایک نوجوان کوآبادی اورلوگوں سے الگ تھلگ اکیلا جنگل میں عبادت کرتےہوئے دیکھا۔ میں نے سلام کیا،اس نے جواب دیا۔پھر میں نے اس سے کہا:اے نوجوان!تم ایسی وِیران جگہ میں(کیوں)ہو،جہاں تمہارا کوئی مددگار ہے،نہ  ساتھی؟اس نے کہا: کیوں نہیں،میرے رَبّ کریم کی قسم!میرا مددگار بھی ہے اور ساتھی بھی۔میں نے پُوچھا:(تمہارا)مددگار و  ساتھی کہاں ہے؟اس نے جواب دیا:وہ اپنی عزّت کے ساتھ مجھ پر  بزرگی رکھتا ہے،اپنےعِلْم و حکمت کے ساتھ،میرے ساتھ ہے،اپنی ہدایت کے ساتھ میرے سامنے اوراس کی نِعْمت وعظمت میرے دائیں بائیں ہے۔جب میں نے یہ کلام سُنا تو عرض کی:کیا آپ مجھے اپنی  صُحْبت اِخْتیار کرنے کی اجازت دیں گے؟ تو وہ کہنے لگا:آپ کی رفاقت(صحبت) مجھے عبادت سے غافِل کر دے گی اور میں اس بات کو پسند نہیں کرتا،(کیونکہ) مشرق سے مغرب تک زمین کا بادشاہ میرے لئے کافی ہے۔میں نے پُوچھا:آپ کو اس جگہ میں  گھبراہٹ نہیں ہوتی؟اس نے مجھے جواب دیا:جس کا حبیب واَنیس(دوست)،اللہ کریم ہو، اُسے کیونکر  گھبراہٹ ہوگی؟میں نے پُوچھا:کھانا کہاں سے کھاتے ہیں؟جواب دیا:جب میں چھوٹا تھاتو اُس نے اپنے لُطف وکرم سے ماں کے  پیٹ میں بھی مجھے غِذا دی اور اب جبکہ میں بڑا ہوگیاہوں تو کیا اب وہ  مجھےرزق نہیں عطا فرمائے گا، میرے لئے اس کے پاس مُقَرَّرشُدہ رِزْق ہے اور اس کا وَقْت بھی لکھا ہوا ہے۔

    پھر میں نے اُس سے دُعا کی دَرْخواست کی تو اس نے مجھے یُوں دُعادی: اللہ کریم آپ کی آنکھوں کو اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمائے، آپ کے دل کو اپنے خوف سے بھر دے اور آپ کو ان لوگوں سے نہ بنائے، جو اس کے غیر میں مشغول ہو کر عبادت سے غافل ہوجاتے ہیں۔اس کے بعد جب وہ جانے کے لئے کھڑا ہوا تو میں نے اس کےقریب جاکرعرض کی:اے میرے بھائی!پھر کب آپ سے مُلاقات ہوگی؟تو وہ مُسکرا کر کہنے لگا:آج کے بعد دنیا میں تو آپ سے مُلاقات نہ ہوگی۔ہاں! بروزِقیامت جب سب لوگ جمع ہوں گے تو اگر آپ مجھ سے ملناچاہیں تو دِیدارِ الٰہی  کرنے والوں میں مجھے تلاش کیجئے گا۔ میں نے پُوچھا:آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگیا؟ جواب دیا:اُس کی عزّت کی قسم!اُسی کے سبب معلوم ہوا، کیونکہ میں نے اپنی آنکھ کو حرام کردہ چیزوں سے اوراپنے نَفْس کو خواہشات کے حُصُول سے باز رکھا اور اندھیری راتوں