Book Name:Jawani Me Ibadat kay Fazail

میں اس کی عبادت کے لئے علیحدگی اِخْتیار کی،(مجھے اُمیدہے کہ وہ مجھ سے خُوش  ہوگا اور)اس کے بدلے وہ مجھے اپنا دِیدار کرائے گا۔ پھر وہ نوجوان  غائب ہوگیا،اس کے بعد پھر کبھی اس سے مُلاقات نہ ہوسکی۔([1])

محبت میں اپنی گما یا الہی

نہ پاؤں میں اپنا پتا یا الہی

(وسائلِ بخشش ص 105)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بَیان  کردہ  واقعہ میں اس نوجوان نے جوانی کے زمانے میں ہی دنیا  سے رشتہ توڑ کر عبادت و رِیاضت میں خودکومشغول رکھا اور شریعت کی حرام کردہ  چیزیں دیکھنے سے بازرہااوراکیلااس جنگل میں رہائش اِخْتیار کرلی۔اس حکایت میں بالخُصوص ان اسلامی بہنوں کے لئے عِبْرت کے بے شُمار مدنی پُھول مَوْجُود  ہیں کہ جواپنی جوانی کے نَشے میں مَدہوش رہتے ہوئے نَفْس و شیطان  کے بہکاوے میں آکر گُناہوں میں مُلَوِّث ر ہتی ہیں اور رَبّ  کریم کی ناراضی کا سامان کرتی  ہیں۔ایسوں کوچاہئے کہ جوانی کی اَہَمیَّت کو سمجھتے ہوئے اُس کے قیمتی لمحات کو فُضولیات میں برباد کرنے کے بجائے اللہ پاک کی عبادت میں گُزاریں کہ زِندگی میں جوانی کی نعمت صرف ایک ہی  بارملتی ہے۔

حکیم الاُمَّت حضرت مُفتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:صحّت،جوانی، مالداری اور زِنْدَگی کو ضائِعنہ جانے دو، اِس میں نیک اَعمال کر لوکہ یہ نعمتیں باربار نہیں ملتیں۔(مزید فرماتے ہیں: )جَوانی کھیل کُود میں ضائع کرکے بڑھاپے میں جبکہ اَعضاء بے کارہو جائیں،کثرتِ عِبادت کی خواہش کرنا بے وقوفی ہے،جو(عمل) کرنا ہے،جَوانی میں کرلوکہ جَوان نیک آدمی  کا،بَہُت بڑا دَرَجہ ہے۔([2])

پانچ(5) سُوالات

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! جوانی یقیناًاللہ  کریم کی عَطا کردہ نعمتوں میں سےایک عظیم  نعمت ہے کہ جس  کی کوئی قیمت نہیں،ایک بار چلی جائے تو پھر اَربوں ،کَھربوں روپے خَرچ کرنے سے   بھی حاصل نہیں ہوتی،اگر ہم نے دُنیا میں رہتے ہوئے  اپنی جوانی  اللہ کریم کی اِطاعت وعِبادت میں گزاری ہوگی تو اِنْ شَآءَ اللہبروزِ قیامت شرمندگی سے   بچ سکیں گی ،وَرْنہ اس نعمت کی  قدرنہ کرنے کے سبب  شَدید ذِلَّت وخَواری اُٹھانی پڑ سکتی ہے ۔کیونکہ قیامت کے دن جوانی سے مُتَعَلِّق بھی سوال کِیا جائے گا۔چُنانچہ

 شفیعِ روزِ شُمار،دو عالَم کے مالک ومختارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن بندہ اس وَقْت



[1] الروض الفائق،المجلس الحادی و الثلاثون فی مناقب الصالحین،ص۱۶۶-۱۶۷

[2] مرآۃالمناجیح،۷/۱۶،ملخصاً