Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

ہے،   اولادچاہے ناکارہ ہو،  نافرمان ہو،  اگرچہ معذور ہی کیوں نہ ہو مگر وہ والدین کے جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے مگر افسوس !والدین معاشرے کے وہ مجبور  ولاچار افراد ہیں کہ جو ہر دور میں ظلم و ستم کی چکی میں بُری طرح سے پسے ہوئے نظر آتے ہیں،  والِدَین کے سارے احسانات کو بُھلا کر انہیں اب اپنے لئے کباب میں ہڈّی کی طرح خیال کیا جاتا ہے،  والدین کے ساتھ نوکروں سے بھی بُرا سُلُوک کیا جاتا ہے،  والدین اولاد کی بہتری کے لئے کوئی نصیحت کردیں تو انہیں گھور گھور کر دیکھا جاتاہے،  انہیں جھاڑا جاتا،  طعنے دئیے جاتے اور گھر سے بے دخل کردینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں حتّٰی کہ معاملات اب اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ بعض ملکوں میں تو گھر سے بے دخل کئے اور اولاد کے ستائے والدین کی دیکھ بھال کے لئے باقاعدہ  اولڈ ہاؤسز(Old Houses)قائم ہیں جہاں پر ان بیچاروں کی ساری زندگی اپنی اولاد کی جدائی کے غم،  ان کی یاد میں روتے بلکتے اور ایڑیاں رگڑتے رگڑتے گزرجاتی ہے وغیرہ۔ یاد رہے! اسلام ان چیزوں کی سختی کے ساتھ بُرائی بیان فرماتا ہے،  ماں باپ کی عزت و ناموس اور ان کے حقوق کی بجا آوری کے حوالے سے اسلام میں بڑی واضح ہدایات بکثرت موجود ہیں،  والدین کے حقوق  کی بجاآوری اور ان کی عزت و ناموس کے تحفظ کی اسلام نے جس قدر ترغیب و  تاکید ارشاد فرمائی ہےوہ غافلوں کو بیدار کرنے کے لئے کافی ہے۔ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنےکا حکم دیتے ہوئے ربِّ کریم ارشاد فرماتاہے:

وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ   

ترجمۂ کنزالایمان: اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلُوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو

 وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳)وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ