Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴)  (پ۱۵،   اسراء :۲۳۔ ۲۴)

پہنچ جائیں تو ان سےہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا اور ان کے لئے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن(بچپن) میں پالا۔

شَیْخُ الحدیث علامہ مولانا عبد المُصْطَفٰے اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ماں باپ کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(1)خبردار خبردار ہرگز ہرگز اپنے کسی قول و فعل سے ماں باپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دیں۔ اگرچہ ماں باپ اولاد پر کچھ زیادتی بھی کریں مگر پھر بھی اولاد پر فرض ہے کہ وہ ہرگز ہرگز کبھی بھی اور کسی حال میں بھی ماں باپ کا دل نہ دکھائیں۔ (2)اپنی ہر بات اور اپنے ہر عمل سے ماں باپ کی تعظیم و تکریم کرے اور ہمیشہ ان کی عزت و حرمت کا خیال رکھے۔ (3)ہر جائز کام میں ماں باپ کے حکموں (Orders)کی فرماں برداری کرے۔ (4)اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال سے ان کی خدمت کرے۔ (5)اگر ماں باپ اپنی ضرورت سے اولاد کے مال وسامان میں سے کوئی چیز لے لیں تو خبردار خبردار ہر گز ہر گز برا نہ مانیں۔ نہ اظہار ناراضی کریں بلکہ یہ سمجھیں کہ میں اورمیرا مال سب ماں باپ ہی کا ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضورِ انور،  شافعِ محشر،  آمنہ کے دلبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص سے یہ فرمایا کہ اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ یعنی تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔ (ابن ماجہ،  کتاب التجارات،  باب ماللرجل من مال ولدہ ،  ۳/۸۱،   حدیث: ۲۲۹۲)(6)ماں باپ کا انتقال ہوجائے تو اولاد پر ماں باپ کایہ حق ہے کہ ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہیں اور اپنی نفلی عبادتوں اور خیرات کا ثواب ان کی روحوں کو پہنچاتے رہیں کھانوں اور شیرینی وغیرہ پر فاتحہ دلا کر ان کی ارواح کو ایصالِ ثواب کرتے رہیں۔ (7)ماں باپ کے دوستوں اور ان کے ملنے جلنے والوں کے ساتھ احسان اور اچھا برتاؤ کرتے  رہیں۔ (8)ماں باپ کے