Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

برکتیں نصیب ہوتی ہیں مگر افسوس!علمِ دین سے دوری اور راتوں رات مالدار بننے کے سہانے خواب دیکھنے کی نامناسب سوچ کے سبب اب تجارت(Trade)جیسا مقدس ترین پیشہ مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جھوٹ،  غیبت،  چغلی،  بہتان بازی،  لُوٹ ماری،  نقصان پہنچانے،  حسد کی آگ میں جل بھن کر بندش و کالا جادو کروانے،  بدنگاہی،  وعدہ خلافی،  مفاد پرستی،  دھوکہ دہی،  لالچ،  سود خوری،  رشوت کے لین دین،   ذخیرہ اندوزی،  حرام خوری،  جھوٹی قَسمیں کھانے اور مصنوعی مہنگائی کرنے سمیت سینکڑوں اقسام کی برائیوں کا مجموعہ بن چکی ہے۔ غالباًیہ اسلامی تعلیمات اور تجارت کے بنیادی مسائل  سے منہ پھیرنے کا ہی نتیجہ ہے۔ تجارتی لین دین کے حوالے سے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا زمانہ انتہائی شاندار تھا کیونکہ ان کے زمانَۂ مبارک میں صرف اسی تاجر کو بازار میں آنے کی اجازت ہوتی تھی جو عالِم ہو اور سُود کے گناہ سے بچتا ہوچنانچہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرمایا کرتے کہ ہمارے بازار میں وہی شخص آئے جو دین میں فقیہ یعنی عالم ہو،  اگرایسا نہ ہوا تو وہ سود کھانے میں مبتلا ہو جائے  گا۔ (تفسیرقرطبی،  پ۳ البقرۃ،   تحت الایۃ:۲۷۵،  الجزء الثالث،  ۲/۲۶۷)

اسی طرح زمانَۂ صحابہ کے بعد آنے والے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکی زندگی بھی بالخصوص تاجر برادری کے لئے مشعلِ راہ ہے کیونکہ یہ حضرات جہاں اعلیٰ درجے کے عابد  وزاہد تھے وہیں مدنی ذہن رکھنے والےسچے و امانت دار تاجر بھی تھے کہ جن کی تجارت مکمل طور پراسلامی اُصول و قوانین کے سانچے میں ڈھلی ہوئی اور حرص و لالچ کی بدبو سے پاک تھی۔ آئیے!بطورِ ترغیب ایک ایمان افروز حکایت سنئے،  چنانچہ

بُزُرگانِ دِین کا اَندازِ تجارت

ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےبارے میں منقول ہے کہ وہ’’واسط‘‘کے مقام پر تھے انہوں نے گندم سے بھری ایک کشتی بصرہ شہرکی طرف بھیجی اور اپنے وکیل کو لکھا:جس دن یہ کھانا