Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

پیاری پیاری سُنّت بھی جس میں بہت برکتیں رکھی گئی ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ تجارتی معاملات کو درست طریقے سے سرانجام دینے کے لئے اسلام میں ہمارے لئے واضح احکامات موجود ہیں لہٰذا اگر تجارت سے وابستہ افراد ان حکامات کو سیکھ کر ان کی روشنی میں فریْضۂ تجارت سرانجام دیں گے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ انہیں دنیا و آخرت کی بہت سی بھلائیاں اور برکتیں نصیب ہوں گی۔ آئیے!اس تعلق سےدو فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے،  چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:بے شک گناہوں میں سے کچھ گناہ ایسے ہیں جنہیں رزق کی طلب کاارادہ ہی مٹاسکتا ہے۔ (معجم اوسط،  من اسمہ احمد،  حدیث۱۰۲،  ۱/۴۲ملتقطاً)

(2)ارشاد فرمایا:سچا امانت دار تاجر(بروزِقیامت)انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام،  صدیقین اور شہدا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے ساتھ ہوگا۔ (ترمذی،  کتاب البیوع،  باب ماجاء فی التجار …الخ،  ۳/۵،  حدیث: ۱۲۱۳)حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کی  شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اس سے معلوم ہوا کہ دیگر پیشوں سے تجارت اعلیٰ پیشہ ہے،  پھر تجارت میں غَلَّہ کی،  پھر کپڑے کی،  پھر عطر کی تجارت افضل ہے۔ ضروریاتِ زندگی اور ضروریاتِ دینی کی تجارت دوسری تجارتوں سے بہتر پھرسچا تاجر مسلمان بڑا ہی خوش نصیب ہے کہ اسے نبیوں،   ولیوں کے ساتھ حشر نصیب ہوتا ہے۔ (انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام،  صدیقین اور شہدا رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کے ساتھ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے مفتی صاحب فرماتے ہیں:)مگر یہ ہمراہی ایسی ہوگی جیسے خدام کو آقا کے ساتھ ہمراہی ہوتی ہے یہ مطلب نہیں کہ یہ تاجر نبی بن جائے گا،  اچھا تاجر تَاجْوَر(بادشاہ)ہے بُرا تاجر فاجر(گناہگار) ہے۔ (مرآۃ المناجیح،  ۴/۲۴۴)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سنا آپ نے! شریعت کے مطابق تجارت کرنے سے کیسی کیسی