Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بہتر کون؟“کے صفحہ نمبر62 پر ہے کہ حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے پڑوسیوں کا بہت خیال رکھا کرتے ،  ان کی خبر گیری فرماتے،  اگر کسی پڑوسی کا انتقال ہوجاتاتو اس کے جنازے کے ساتھ ضرور تشریف لے جاتے ،   اس کی تدفین کے بعد جب لوگ واپس ہوجاتے توآپ تنہا اس کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوکر اس کے حق میں مغفرت ونجات کی دعا فرماتے نیز اس کے اَہلِ خانہ کو صبر کی تلقین کرتے اور انہیں تسلّی دیا کرتے ۔ (بہتر کون،  ص۶۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

احکام کے حوالے سے اسلامی ضابطۂ حیات

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معاشرے کو فتنہ و فساد اور خون ریزی سے بچانے کے لئے اسلامی نظام کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اسلامی احکام برادریوں کے اعتبار سے نہیں بدلتے اور نہ ہی کسی کے رتبے اور مقام کی وجہ سے ان میں تبدیلی ہوتی ہے بلکہ امیر و غریب،  گورے کالے،  عربی عَجمی سب کے لئے اسلام کے احکام برابر(Equal) ہیں جس کا اندازہ اس روایت سے لگائیے،  چنانچہ

حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں:قریش ایک مخزومی عورت کے بارے میں  بہت ہی پریشان تھے جس نے چوری کی تھی،   لوگ کہنے لگے کہ اس بارے میں  رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے گفتگو کون کرے؟بعض آدمیوں نے کہا کہ حضرت سَیِّدُنا اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے علاوہ  ا یسی جُرأت اور کون کر سکتا ہے کیونکہ وہ حضور اقدس  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چہیتے ہیں۔ جب حضرت سَیِّدُنا اُسامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس بارے میں حضور ا نور،  شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے گفتگو کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنے فرمایا:کیا تم اللہ پاک کی حدود کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ