Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

محمدی کی صورت میں ہے،   باقی سب دین اب ناقابلِ قبول ہیں۔ (2)اس آیت کے نزول کے بعد قیامت تک اسلام کا کوئی حکم منسوخ نہیں ہو سکتا۔ (3)اصولِ دین میں زیادتی کمی نہیں ہوسکتی۔  اجتہادی فروعی مسئلے ہمیشہ نکلتے رہیں گے۔ (4)نبیوں کے سلطان،  سَروَرِ ذیشانصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا کیونکہ دین کامل ہو چکا،   سورج نکل آنے پر چراغ کی ضرورت نہیں ،   لہٰذا قادیانی جھوٹے ،  بے دین اور خدا پاک کے کلام اور دین کو ناقص سمجھنے والے ہیں۔ (5)اسلام کو چھوڑ کر کوئی لاکھوں نیکیاں کرے خدا پاک کو پیارا نہیں کیونکہ اسلام جڑ ہے اور اعمال شاخیں اور پتے اور جڑ کٹ جانے کے بعد شاخوں اور پتوں کو پانی دینا بے کار ہے۔ (صراط الجنان،  ۲/۳۸۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دینِ اسلام نے عورتوں کے حوالے سے بہت سے حقوق بیان فرمائے ہیں اور انہیں معاشرے میں وہ مقام و مرتبہ بخشا ہے جس نے انسانیت کا سر فخر سے بلند کردیا۔  آئیے!عورتوں کےبارے میں اسلام کی عطا کردہ حسین تعلیمات کی ایک روشن مثال ملاحظہ کر تی  ہیں تاکہ ہمیں بھی اس بات کا یقینِ کامل حاصل ہوجائے کہ بِلا شُبہ”اسلام  مکمل ضابِطۂ حیات ہے“،   چنانچہ

فاروقِ اعظم کا بہترین جواب

تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن میں ہے:ایک شخص امیرُالمُؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضرہوتا ہے۔ جب آپ کے دروازے پر پہنچا تو ان کی زوجہ اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو ناراضی کے عالم میں گفتگو کرتے سنا۔ وہ شخص یہ کہتے ہوئے واپس لوٹ گیا کہ میں تو اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے ان کے پاس آیا تھا(مگر)یہی معاملہ تو خود ان کے ساتھ بھی ہے(لہٰذا یہ کیونکر میرا مسئلہ حل کر پائیں گے؟)۔ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا