Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

عمر  فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اسے بلوایااور آنے کا مقصد  دریافت فرمایا۔ اس نے عرض کی کہ میں تو آپ کی بارگاہ میں اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے ارادے سے آیا تھا،  تو جب میں نے(آپ کے بارے میں)آپ کی زوجۂ محترمہ کی گفتگو سنی تو(مایوس ہوکر)واپس لوٹ گیا۔ امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے اس سے ارشاد فرمایا:میری بیوی کے مجھ پر چند حقوق(Rights)ہیں(یعنی مجھے اس سے چند فوائد حاصل ہوتے ہیں) جن کی بنا پر میں اس سے درگزر کرتا ہوں:(1)وہ میرے لئے جہنم سے آڑ ہے،  اس کی وجہ سے میرا دل حرام سے بچا رہتا ہے(یعنی میں اس کے ذریعے خواہشِ نفس کی تسکین کرلیتا ہوں اور یوں حرام کام سے بچ جاتا ہوں)۔ (2)جب میں اپنے گھر سے نکل جاتا ہوں تووہ میری خزانچی اور میرے مال کی نگہبان بن جاتی ہے۔ (3)میری دھوبن ہے،  میرےکپڑے دھوتی ہے۔ (4) میرے بچے کی پرورش کرتی ہے اور(5)میرے لئے روٹیاں اورکھانا پکاتی ہے۔ یہ سن کروہ شخص بولا کہ بے شک مجھے بھی اپنی بیوی سے وہی فائدے حاصل ہوتےہیں جو آپ کو حاصل ہیں مگر  میں نےاس کے ساتھ کبھی درگزر سے کام نہ لیالہٰذا اب میں بھی درگزر سے کام لوں گا۔ (تنبیہ الغافلین،   باب حق المرأة علی الزوج،  ص۲۸۰)

بنادو صبر و رضا کا پیکر،                          بنوں خوش اخلاق ایسا سرور

رہے سدا نرم ہی طبیعت،                     نبیّ رحمت شفیع امّت

 (وسائل بخشش مرمم،  ص۲۰۸)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!سُنا آپ نے!اسلام عورتوں کے حقوق کا کتنا بڑا علمبردار،  پیارا اور مہذب ترین  مذہب ہے کہ جو نہ صرف ہر قسم کی ظلم و زیادتی سے روکتا ہے بلکہ اپنے ماننے والوں کو  قوتِ برداشت کا بھی درس دیتا ہےچنانچہ جب ایک شخص بارگاہِ فاروقی میں اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضر خدمت ہوا  تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دیانت داری کا ثبوت دیتے ہوئے اس معاملے میں اسلامی