Book Name:Mufti Farooq or Naikeyoun ke Hirs

  (وسائلِ بخشش،  ص۱۷۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! راہِ طریقت میں پیر کی محبت اور اس کی اطاعت کی بے حد اہمیت ہے،  پیر کی محبت اور اطاعت کی بدولت ایک مُرید  اپنے پیر کےفیوض و برکات سے مستفیض ہوتا ہے جبکہ مرشِد کی محبت سے خالی دل اس کی برکتوں سے بھی محروم رہتا ہے۔    چنانچہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی 273 صفحات پر مشتمل کتاب ”آدابِ مرشدِ کامل“ کے صفحہ 38 پر ہے:  

حضرت سیدنا امام عبدالوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  اے میرے بھائی! تُو جان لے کہ مرشِد کے اَدَب کا اعلیٰ حصہ مرشِد کی مَحبت ہی ہے۔   جس مُرید نے اپنے مرشِد سے کامل مَحبت نہ رکھی۔    اس طرح کہ مرشِد کو اپنی تمام خواہشات پر ترجیح نہ دی تو وہ مُرید اس راہ میں کامیاب نہ ہوگا۔    کیونکہ مرشِد کی مَحبت کی مثال سیڑھی کی سی ہے۔   مُرید اس کے ذریعے ہی سے چڑھ کر اللہ  تعالیٰ کی بارگاہ کو پہنچتا ہے ۔    

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا! پیر کی محبت ضروری   (Necessary) ہے،   مفتیِ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی اَن گنت عمدہ صفات میں سے ایک صفت یہ بھی تھی کہ آپ  اپنے پیرو مرشد اَمِیرِ اہلسنّت،        بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّارقادِری  رَضَوِی ضِیائیدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہسےبےحدمحبت کرتےتھے۔   امیرِاہلسنتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاگرانہیں کچھ عنایت فرماتےتویہ بےحدخوش ہوتےاورجاکراپنی والدہ محترمہ کےہاتھ میں دےدیتےاورعرض کرتے:  ” اس تبرک کو گھرمیں سب کو تھوڑا تھوڑا تقسیم کردیجیے۔   “  (مفتیِ دعوتِ اسلامی،  ص۳۶)

آپ کےادبِ مرشدکاحال یہ تھا کہ جب کبھی گھرمیں موجودگی کےدوران امیرِ اہلِسنتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکا فون آتا تو جیسے ہی فون آتا اگر کُرتہ اُتاراہوتا توپہن لیتے۔      

                اکثر فرمایا کرتے کہ: ” مجھے جو عزّت ملی ہے،  میرے مُرشِد کا صدقہ ہے۔   “ مکتب مجلس ِ افتاء میں ان کی رَفاقت میں کام کرنے والے مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بہت سی عادات ان میں موجود تھیں،