Book Name:Mufti Farooq or Naikeyoun ke Hirs

ہیں،        ذِکرکرتے رہتے ہیں،  یادرکھئے!یہ اِس کا موقع نہیں ہے،        ہم چُونکہ علمِ دِین سیکھنے کی نیّت سے یہاں جمع ہوئے ہیں تودورانِ بیان پوری توجہ بیان کی طرف ہی ہونی چاہئے،        ویسے علمِ دین سیکھنے پر مشتمل بیان سُننا بھی ذِکْرُ اللہ ہی میں شامل ہے۔  

زخمی حالت میں بھی نمازادافرمائی

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب فیضانِ فاروقِ اعظم جلد اول کے صفحہ 758پر ہے کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اعلان فرماتے: ”اَقِیْمُوْا صُفُوْفَکُمْ یعنی اپنی صفیں   سیدھی کرلو۔   “پھرنماز شروع کرتے۔    اَبُو لؤلؤ بھی صف میں   موجود تھا،  جیسے ہی سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے نماز شروع کی تو اس نے آپ پر خنجر سے حملہ کیا اور تین 3 شدید وار کئے۔    آپ زخمی حالت میں   نیچے تشریف لے آئے۔      (تاریخ ابن عساکر،        ۴۴    /    ۴۱۱ ملتقطاً)

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے زخم اتنے  شدید اور گہرے تھے کہ  اس وقت آپ کو ایک شربت پلایا گیا تو وہ سارا شربت زخموں   کے ذریعے باہر آگیا،  لوگوں   نے سمجھا کہ شاید زخموں   سے خون   (Blood) وغیرہ نکلا ہے۔    لہٰذا انہوں   نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کو دودھ پلایا تو وہ بھی زخموں   سے باہر آگیا۔     (طبقات کبری،  ذکر استخلاف عمر،  ۳    /    ۲۵۹ملخصاً) اتنے شدید زخمی ہونے کے باوجود بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ زندگی کیآخری سانس تک نمازکااِہتمام فرماتےرہے۔   چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا مِسوَر بِن مَخرَمَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جب حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکو زخمی کیا گیا تو میں اور حضرتِ عبداللہ ابن عباس  (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں حاضرہوئے۔    ان پر کپڑا ڈالا ہوا تھا ،        ہم نے کہا:  یہ نمازکے نام پرجتنی جلدی اٹھیں گےکسی اور چیزکے نام سے نہیں اُٹھیں گے،  چنانچہ ہم نے عَرض کی:  یَااَمِیرَالمُومِنِین! نماز! یہ سن کر حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اُٹھے اور فرمایا : اللہ پاک کی قسم! جو نماز چھوڑ دے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔   پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے زخمی حالت میں بھی نماز ادا کی۔     (مصنف ابن ابی شیبہ،  ۸    /    ۵۷۹،  حدیث: ۱۲)