Book Name:Mufti Farooq or Naikeyoun ke Hirs

نماز کی پابندی اورہم: 

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے!اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ یقینی جنّتی ہونے کےباوجود احکامِ شرعیہ پر کیساعمل کرنےوالےتھے۔   انہیں نمازسےکیسی محبت اور نیکیوں کی کیسی حرص تھی کہ شدید زخمی حالت میں بھی نماز کااہتمام فرمایا۔   ایک  طرف تو ان اللہ والوں کی نمازوں سے محبت ہمارے سامنے ہے،  جو زخموں سے چُور چُور ہونے کے باوجود نماز نہیں چھوڑتے تھے جبکہ دوسری جانب آج کل کے نام کے مسلمانوں کا حال بے حال ہے،  جن کی اکثریت نماز پڑھتی ہی نہیں ہے،  اگرنمازپڑھنے کی توفیق ملے بھی تو بے توجہی سے پڑھتے ہیں۔  

 جو نماز باقاعدگی سے پڑھتے بھی ہیں،        ان میں بھی ایک تعدادایسی ہے جو نماز اوراس میں پڑھے جانے والے اذکار نہیں سیکھتے،        پڑھنے والوں میں بھی ایک تعداد ہے جو حقیقی معنوں میں پابندِ نماز نہیں ہے،  خوشی میں پڑھتے ہیں تو غمی میں چھوڑ دیتے ہیں،  کچھ غمی میں پڑھتے ہیں تو خوشی میں چھوڑ دیتے ہیں۔  کچھ وہ ہوتے ہیں جنہیں تھوڑی سی تکلیف بھی پہنچے تو وہ سمجھتے ہیں کہ اب ہم سے نماز معاف ہے حالانکہ ایساکیسےہوسکتا ہے۔   کاش!ہمیں بھی سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہجیساذوقِ عبادت مل جائے،  شوقِ نماز مل جائے،  مدنی ذہن مل جائے ،  ہم بھی اپنی نمازوں   کی حفاظت کرنے والے بن جائیں اور اے  کاش!ہماری بھی کوئی نماز بلکہ کوئی جماعت بھی قضا نہ ہونے پائے۔  

اے کاش!نمازپڑھنے کے ساتھ ساتھ ہم نمازکے مسائل سیکھیں،        نمازکے ایسےسینکڑوں مسائل ہیں کہ جن کا معلوم ہونا ایک نمازی کے لیے بہت  ضروری ہے،        ہوسکتاہے کہ شیطانِ لعین وسوسہ ڈالے کہ نمازکے تومسائل ہی اِتنے ہیں،        اِنہیں سیکھیں کیسے؟شیطان کے اِس وارکوناکام بناتے ہوئے ہمیں ہمت کرنی چاہئے،        نماز کے مسائل سیکھنے کاذوق و شوق بیدار کرناچاہئے،        دُنیوی ڈِگریاں حاصل کرنے کے لیےاِنسان کتنی کوشش کرتاہے،        کوئی بھی کام،        کاروبارکرناہوتوپہلےاُس کوسیکھنے میں کئی کئی سال لگادیتاہے،        غورکیجئے! کیانمازبغیرسیکھے ہی ہم پڑھ سکتے ہیں؟اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَل!اِس پُرفتن دَورمیں دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول ہمارے لیے اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت