Book Name:Mufti Farooq or Naikeyoun ke Hirs

بھی مسئلے میں رجوع کرتے ہوئے میں نے کبھی ان  (مفتیٔ دعوتِ اسلامی)  کی پیشانی پر بَل نہیں دیکھا۔    ٭کئی بار ایسا ہوا کہ بعض مسائل میں انہوں   (مفتیٔ دعوتِ اسلامی) نے مجھ سے گفتگو فرمائی،  پھر یا تو مجھے قائل کر دیا یا پھر خود قائل ہو گئے،  مگر میں نے انہیں کبھی ناراض ہوتے نہیں دیکھا کہ میں نے اتنی کتابیں پڑھ رکھی ہیں،  بلکہ بار ہا عاجزی فرمائی اور مجھ سے یہی کہتے رہتے کہ آپ رہنمائی فرمائیں۔    ٭انہیں   (مفتیٔ دعوتِ اسلامی کو) حفاظتِ ایمان کی ایسی فکر ہوتی تھی کہ کیا بتاؤں؟٭میں نے ان کے معاملات کو خودقریب سے دیکھا ہے۔   ٭اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  میں نےان کی عاجزی کے بہت سے معاملات دیکھےہیں۔     (مفتیٔ دعوتِ اسلامی،  ص۷۴-۷۵)

امیرِاہلسنتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی کتاب”غیبت کی تباہ کاریاں“ کےصفحہ 466پرفرماتے ہیں:  ٭دعوتِ اسلامی کی ”مرکزی مجلسِ شوریٰ“کے رُکن مُفْتِئ دعوتِ اِسلامی الحاج اَلحافِظ اَلقاری حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد فاروق عطارِی مدنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے بارے میں میراحُسنِ ظن ہے کہ وہ دعوتِ اسلامی کے مخلِص مبلِّغ اور اللہ  پاک سے ڈرنے والے بُزُرگ تھے۔    ٭گویا  (وہ)  اِس حدیث ِ پاک کے مِصداق تھے :  کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ یعنی ”دنیا میں اس طرح رہو کہ گویا تم مسافر ہو ۔   “  ( بخاری،  کتاب الرقاق،  باب قول النبی:  کن فی الدنیا۔   ۔   ۔    الخ،  ۴    /    ۲۲۳،  حدیث:  ۴۶۱۶)  ٭وِصال شریف کے تقریباً3سال 7مہینے 10دن بعد کئی گھنٹے کی موسلادھار برسات کی وجہ سے مفتِئ  دعوتِ اسلامی الحاج حافِظ محمد فاروق عطاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی قبر درمیان سے کُھل گئی۔    ٭دیکھنے والوں نے دیکھا کہ آپ کی لاش مبارک اور کفن اس طرح سلامت تھےکہ گویا ابھی ابھی انتقال ہوا ہو۔     (غیبت کی تباہ کاریاں،  ص۴۶۶-۴۶۷ ملخصاً)  

منقول ہے کہ اس واقعے کے بعد کسی نے مفتیٔ دعوتِ اسلامی کی خواب میں زیارت کی تو پوچھا: آپ کو یہ رتبہ کیسے ملا؟ مرحوم خاموش رہے،  بالآخر اصرار پر فرمایا:   (زبان پر) قفلِ مدینہ  (دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں کسی بھی عُضو کو گناہ اورفُضولیات سے بچانےکو قُفْلِ مدینہ لگانا کہتے ہیں۔   ) لگانے کی وجہ سےمرحوم واقعی نہایت سنجیدہ اور کم گو  (یعنی کم بولنے والے)  تھے،        ہم سبھی کےلیے اس واقعہ میں ”خاموشی“اپنانے کی ترغیب ہے۔     (مفتیِ دعوتِ اسلامی،        ص۸۹ملخصاً)   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد