Book Name:Maqam e Sahaba o Ahle Bait

آوازنکالی اور حملہ کرنے کے لیے باہر آیا لیکن جب اس نے رسولِ پاک،    سرورِکائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے صحابہ کو دیکھا تو اِن کے قدموں   کے بوسے لینے لگا اور اپنی دم ہلانے لگا اور پھر سرکے اشارے سے اندر آنے کو کہا۔   چاروں صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین غار کے اندر گئے اورسوئے ہوئے اصحابِ کہف کو یوں   سلام کیا:”اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ۔   “اللہ پاک نے اپنے کرم سے اصحابِ کہف کو بیدا ر فرمایااور انہوں   نے بھی جواباً سلام کیا۔    چاروں   صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے اپنا تعارف کروایا اور سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا سلام پہنچایا۔   انہوں نے سلام کا جواب دیا اور سرکار عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لے آئے،   دینِ اسلام کو قبول (Accept)   کیا اور عرض کی:’’ ہماری طرف سے پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ میں سلام پیش کیجئے گا۔   “پھر وہ اپنی اپنی جگہوں   پر دوبارہ لیٹ گئے۔   وہ چاروں   صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان دوبارہ چادر پر بیٹھ گئے اور ہوا انہیں   بارگاہِ رسالت میں   پہنچانے کے لیے چادر کو لے کر چل پڑی۔     

اُدھر حضرت سیِّدُناجبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے پاس حاضر ہوگئے اور ان چاروں   صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ساتھ جو ہوا سب کچھ بیان کردیا۔   اور جب چاروں   صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  بارگاہِ رسالت میں   حاضر ہوئے تو انہوں نے بھی پورا واقعہ بیان کیا اور اصحابِ کہف کا سلام بھی پہنچایا،   یہ سن کر نورکے پیکر،    تمام نبیوں   کے سَرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبہت خوش ہوئے،   آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے اور بارگاہِ الٰہی میں   یوں   دعا فرمائی: ‘’ اے رب کریم! میرے ،    میرے رشتہ داروں  ،    میرے دوستوں اورمجھ سے محبت کرنے والوں کےدرمیان کبھی جدائی نہ ڈالنا اور جو مجھ سے،    میرے اہلِ بیت سے اور میرے اصحاب سے محبت کرتاہے ان سب کی مغفرت فرما۔    (روح البیان،   پ۱۵،   الکھف،   تحت الآیۃ:۲۱،   ۵ / ۲۳۱،   انوارِآفتاب صداقت،   ۲ / ۱۹۸،   فیضانِ صدیق اکبر،    ص۶۱۲ ( (فیضان فاروق اعظم،   ۱ / ۳۰۴)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!بیان کردہ حکایت کے اندر بہت سے خوشبودار مدنی پھول ہمارے