Book Name:Walid K Sath Husn e Sulook
مُطِیْع اپنے ماں باپ کا کر میں اُنکا ہر ایک حکم لاؤں بجا یااِلٰہی
(وسائل ِ بخشش مُرمّم،ص۱۰۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے!اللہ پاک نے باپ کو کیسی اونچی شان کا مالک بنایا ہے کہ اللہ پاک نے اپنی رضا و فرمانبرداری کو باپ کی رضا و فرمانبرداری پر موقوف فرمادیا۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم اللہ پاک و رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین پر لبیک کہتے ہوئے دل و جان کے ساتھ والدکی خدمت کرکے ان سے دعائیں لیتیں،ان کے حقوق کو پورا کرتیں ،ان کے ہر جائز حکم کی بجا آوری کرتیں ، ان کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے ان کی بارگاہ میں دوڑے دوڑے چلے آ تیں ،ان کی ضروریات کو اپنی ضروریات پر مقدم رکھتیں ،ان کی نافرمانی اور بُرائی کرنے سے اپنے آپ کو بچا تیں ،مشکل حالات، بیماری اور بڑھاپے میں اُن کا سہارا بنتیں ،الغرض ہر طرح سے انہیں راضی رکھنے کی کوشش کر تیں مگر آہ! صد ہزار آہ!عِلْمِ دین سے دوری کے باعث آج باپ مظلوم ترین لوگوں کی صف میں شامل ہوچکا ہے، افسوس!اغیار کی دیکھا دیکھی اب باپ جیسی عظیم ہستی کے ساتھ نوکروں والا سُلوک کیاجارہا ہے،باپ کے ساتھ بدسُلوکی کے واقعات میں اضافہ در اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے،گھر کے سارے کام باپ سے کروائے جارہے ہیں حتّٰی کہ گھر کا کچرا اُٹھانے اور گٹر کھلوانے کا کام بھی باپ سے لیا جارہا ہے،پہلے کے دور میں بچے ڈرتے تھے کہ کہیں باپ ناراض نہ ہوجائے مگر اب حال یہ ہے کہ باپ ڈرتا ہے کہ کہیں بچے ناراض نہ ہوجائیں،ایک اکیلا باپ کئیں بچوں کو تو پال لیتا ہے مگر کئیں بچے ملکر ایک باپ کو نہیں پال پاتے،باپ نصیحت کردے تو جھڑک کر اس کی بات کو سُنی اَنْ سُنی کردیا جاتا ہے،باپ خرچہ مانگے تو طرح طرح کے حیلے بہانوں سے اُسے ٹرخا دیا جاتا ہے،باپ اولاد کی بہتری کے لئے کچھ سخت کلمات کہہ دے توپیشانی پر بل