Book Name:Bap Jannat ka Darmyani Darwaza ha

آئیے!بارگاہِ رِسالت میں فریاد کرتے ہیں کہ ہم پر ایسی نظرِ کرم ہو جائے کہ بڑے بہن بھائیوں کا کہنا بھی مانیں اوراپنے ماں باپ کی خوب خوب  خدمت بھی کریں۔

بڑے بھائی بہن کا میں کہا مانا کروں ہردم     کروں ماں باپ کی دِن رات خدمت  یارسولَ اللہ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۳۳۱)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!قربان جائیے!اُس سعادت مند اور عقلمند بیٹے کی سمجھداری پر!بِلا شبہ اگر وہ چاہتا تو اپنے دیگر نالائق بھائیوں کی طرح اپنے حصے کا مال لے کروالدِمحترم کی شفقتوں،ان کی خدمت کے بدلے ملنے والے بہت بڑے ثواب سے اپنے آپ کو محروم کرلیتا مگریہ خوش نصیب خوددار،وفادار، غیرت مند اور سمجھدار بیٹا تھا، فانی دنیوی مال و دولت کی وجہ  سےباپ کے احسانات کوبُھلانے والا نہ تھا، اسے معلوم  تھا کہ باپ  کی خدمت کرنے سے اللہ پاک اوراُس کے پیارے رسول ،رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا و خوشنودی حاصل ہوتی ہے،ہاں! ہاں!یہی وہ معزز شخصیت ہے جس کی خدمت اولاد کو جنّت کا حقدار بنادیتی ہے۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ دولت تو آنے جانے والی چیز بلکہ ہاتھوں کا میل ہے،مال جاتا ہے تو جائے مگر باپ کی خدمت کی سعادت ہاتھوں سے ہرگز نہ چُھوٹنے پائے، لہٰذااس باکمال  و وفادار بیٹے نے فانی مال و دولت کو ٹھکرا کراپنے بیماروالد کا سہارا بننے کو ترجیح دی اور آخری دم تک ان کی دیکھ بھال کرنے میں مشغول رہا، حتّٰی کہ اس کا باپ دنیا سے رُخصت ہوگیا،اللہ پاک کو اس لائق بیٹے کا اپنے والد کی خدمت کرنے کا عمل اس  قدر پسند آیا کہ اس نے اس وفا شعار بیٹے سے راضی ہوکر دنیا میں ہی اپنی نعمتوں کی برسات فرمادی۔اللہکریم ہر مسلمان کو اپنے والد کا مطیع  وفرمانبردار بنائے اور ان کی خدمت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد