Book Name:Bap Jannat ka Darmyani Darwaza ha

کہا:”ہاں۔“چنانچہ لڑکے نے دوسراموتی دُگنی قیمت میں (یعنی سونے سے لدے ہوئے60خچروں کے عوض) فروخت کردیا۔(اللہ والوں کی باتیں،۴/۱۴)

سُبْحَانَ اللہ!کیا شان ہے اَللہُ رَحْمٰن کی،اللہ کریم کس طرح اپنے بندوں کو نوازتاہے، سُبْحَانَ اللہ!

بَرادرِ اعلیٰ حضرت،اُستاذِ زَمن،حضرت مولانا حسن رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  كيا خوب فرماتے ہیں :

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ                                 بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کار ساز کا

(ذوقِ نعت،ص۶)

اللہ پاک اپنے کرم اوراپنی رحمت سے اپنے بندوں کے کام بناتاہے۔آئیے! اس تعلق سے ایک آیتِ مبارَکہ سُنتے ہیں۔چنانچہ

پارہ22سُوْرَۃُ الاَحْزَاب ،آیت نمبر48میں ارشادِ باری ہے:

وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(۴۸)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اللہ پر بھروسا کرو اور اللہ بس (کافی)ہے کارساز۔

بیان کردہ آیتِ مقدسہ کے تحت تفسیرصِراطُ الجنان میں ہے:جودُنیوی اور اُخروی اُمور میںاللہ پاک پربھروسہ رکھےتو اللہ پاک اُسے کافی ہے۔( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۸، ۷/۱۹۹-۲۰۰، جلالین مع صاوی، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۸، ۵/۱۶۴۵- ۱۶۴۶ملتقطاً)(صراط الجنان،۸/۶۱)

معلوم ہوا!اللہ پاک پر توکل یعنی بھروسا کرنا عظیم کام ہے،لہٰذابندے کو چاہئے کہ وہ اسباب اِختیار کرے مگر اللہ پاک کی ذات پر کامل بھروسا کرے اوراپنے مُعاملات اُس کے سپرد کردے۔