Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

حاجی صاحِب کہہ کر پُکاریں مگر ذرا سوچئے!اپنی زَبان سے اپنے آپ کو حاجی کہنا اپنی عبادت کا خُود اِعلان کرنا نہیں تو اور کیا ہے؟ اِس کو اِس چُٹکُلے سے سمجھنے کی کوشِش کیجئے: ٹرین چھک چھک کرتی اپنی مَنْزِل کی طرف رَواں دَواں تھی، دو شخص قریب قریب بیٹھے تھے، ایک نے سلسلۂ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے پوچھا:جناب کااِسم شریف(یعنی آپ کا نام کیا ہے)؟ جواب ملا : ’’حاجی شفیق‘‘ اور آپ کا مبارَک نام؟اب دوسرے نے سُوال کیا،پہلے نے جواب دیا :’’نَمازی رفیق‘‘حاجی صاحِب کو بڑی حیرت ہوئی ، پُوچھ ڈالا: اَجی نَمازی رفیق!یہ تو بڑا عجیب سانام لگتا ہے۔ نمازی صاحِب نے پُوچھا : بتایئے آپ نے کتنی بار حج کا شَرَف حاصل کیا ہے؟ حاجی صاحِب نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پچھلے سال ہی تو حج پر گیا تھا۔نَمازی صاحِب کہنے لگے: آپ نے زندگی میں صِرْف ایک بار حجِّ  بَیْتُ اللّٰہ کی سعادت حاصل کی تو، بَبانگِ دُہُل (کھلے عام)اپنے نام کے ساتھ ’’حاجی ‘‘کہنے کہلوانے لگے ، جبکہ بندہ تو برسا برس ( یعنی ایک مُدَّت) سے روزانہ پانچ(5) وَقْت نَمازاَدا کرتا ہے، تو پھر اپنے نام کے ساتھ اگر لفظ  ’’نَمازی‘‘کہدے تو اِس میں آخِر تَعَجُّب کی کون سی بات ہے!

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آج کل عجیب تَماشا ہے!نُمُود ونُمائش کی اِنتِہا ہوگئی، حاجی صاحِب حج کو جاتے اورجب لوٹ کرآتے ہیں توبِغیر کسی اچّھی نِیّت کے پوری عمارت  بَرقی قُمقُموں سے سجاتے اور گھر پر’’حج مُبارَک‘‘کا بورڈ لگاتے ہیں،بلکہ توبہ!توبہ!کئی حاجی تو اِحرام کے ساتھ خُوب تصاویر بناتے ہیں۔آخِر یہ کیا ہے؟ کیا بھاگے ہوئے مجرِم کا اپنے رَحمت والے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں اِس طرح دُھوم دھام سے جانا مناسب ہے؟ نہیں ہرگز نہیں بلکہ رو تے ہوئے اور آہیں بھرتے ہوئے، لرزتے، کاپنتے ہوئے جانا چاہیے۔(رفیق الحرمین،ص ۴۹)

آنسوؤں کی لڑی بن رہی ہو   اور آہوں سے پھٹتا ہو سینہ