Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

اِسی طرح  جواسلامی بھائی بعض مُستَحَب کاموں کے لئے بڑھ چڑھ کرقُربانیاں پیش کر تے مگر فرائض و واجبات کی اَدائیگی میں کوتاہیاں برتتے ہیں مَثَلاً ماں باپ کی اِطاعت ،بال بچّوں کی شریعت کے مطابِق تربیّت نہیں کرتے اور خودفرض عُلُوم کے حُصُول میں غَفلت سے کام لیتے ہیں،اُن کیلئے بھی اِس حکایت میں عبرت کے نِہایت اَہَم مَدَنی پُھول ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ جن نیک کاموں میں’’ شُہرت ملتی اور واہ واہ! ہوتی ہے ‘‘وہ دُشوار ہونے کے باوُجُود بآسانی سَر اَنجام پا جاتے ہیں کیوں کہ حُبِّ جاہ (یعنی شُہرت و عزَّت کی چاہَت) کےسبب ملنے والی لذّت بڑی سے بڑی مَشَقَّت آسان کر دیتی ہے۔ یادرکھئے!’’حُبِِّ جاہ‘‘ میں ہلاکت ہی ہلاکت ہے ۔عبرت کیلئے دو فرامینِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُن لیجئے:(۱)اللہ پاک کی طاعت(یعنی عبادت) کو بندوں کی طرف سے کی جانے والی تعریف کی مَحَبَّت سے ملانے سے بچتے رہو،کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں (فردوس الاخبار ج۱ ص ۲۲۳ حدیث ۱۵۶۷ ) (2)دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے رَیوڑ میں اِتنی تَباہی نہیں مَچاتے جتنی تَباہی حُبِِّ مال وجاہ (یعنی مال و دولت اور عزّت و شہرت کی محبَّت) مُسلمان کے دِین میں مچاتی ہے۔ (ترمذی ج۴ ص۱۶۶حدیث ۲۳۸۳)(عاشقانِ رسول کی 130 حکایات، ص۱۰۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اپنے مُنہ میاں مٹھّو بننا!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ لوگوں کو دِکھانے،اپنی واہ واہ کروانے اور مُعاشرے میں عزَّت ووقار پانے کیلئے نیک  اَعمال کرنےسے گُریز کریں اور صرف رِضائے اِلٰہی کی خاطر ثواب  پانےاور اپنی آخرت بہتر بنانے  کیلئے نیکیاں کریں۔ہمارے اَسلافِ کرام رَحِمَہُمُ  اللہُ السَّلام جب حج وعُمرہ کیلئے حاضر ہوتے توواپسی پر بھی  اِخلاص واِسْتِقامت کے ساتھ خُوب خُوب اللہ پاک کی