Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                ایک شَخْص نے حضرتِ سیِّدُنا حاتِم اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم سے عرض کی:’’ مجھے حج کا سفر درپیش ہے ، کوئی ایساہم سفر بتائیے جس کی صُحبتِ بابرکت کا فَیض لُوٹتے ہوئے میںاللہ کریم   کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضِرہو سکوں۔‘‘فرمایا:’’اے بھائی! اگر تم ہَم نَشین چاہتے ہو توتلاوتِ قرآنِ مُبین کی ہم نشینی (یعنی صُحبت)اختیار کرواور اگر ساتھی چاہتے ہو توفِرِشوں کو اپنا ساتھی بنالو اور اگر دوست دَرکارہو تو اللہ  پاک  اپنے دوستو ں کے دلوں کا مالِک ہے اوراگر توشہ(یعنی زادِ سفر) چاہتے ہو تو اللہ کریم پر یقین سب سے بہترین تَو شہ ہے اورکَعْبۃُ اللّٰہ کو اپنے سامنے تصوُّر کرتے ہوئے خُوشی سے اِس کاطَواف کرو۔‘‘  (بحرالدموع ص ۱۲۵ از عاشقانِ رسول کی 130حکایات،ص۱۰۱ )

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حضرتِ سَیِّدُنا حاتم اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے کتنی پیاری نصیحت فرمائی ۔  کاش!کہ ہم بھی اس نصیحت پر عمل کرنے والے بن جائیں اور سَفرِ حج کی عظمت  اور اس کے مَقاصد کو سمجھنے والے بن جائیں۔عُموماً دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ  ہر سال حج وعُمرہ کے مُبارَک سفر پر روانہ ہوتے،کعبۃُاللہ شریف کی زِیارت اور اس کے طواف کا شَرَف پاتے اوردیگر مَناسکِ حج کی اَدائیگی کے بعد روضہ ٔرسول  کی حاضری کی سَعادت حاصل کرتے ہیں لیکن جب لوٹتے ہیں تو حسبِ سابق گُناہوں بھری زِندگی میں مشغول ہوجاتے ہیں اوروہ  بُرائیاں جُوں کی تُوں  ان میں باقی رہتی ہیں۔ ایسے اَفراد کو غور کرنا چاہیے کہ  آخر کیا وجہ ہے؟ان مُقدَّس مقامات کی بار بار حاضری کے باوُجُود  بھی ہم اپنی اِصْلاح نہیں کرسکے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ سارے حَج وعُمرےصِرْف  نَفْس کی خواہش اور لوگوں کو دِکھانے اور خُود کو’’حاجی صاحب ‘‘کہلوانے  کیلئے کئے ہوں؟کیونکہ لوگوں کی نظر میں کثیر حج وعُمرہ کرنے اورعابد وزاہد کے  نام سے مُتعارَف ہونے کی خواہش عبادات میں بڑی سے بڑی مَشَقَّت بھی آسان