Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

اُس کی رُوح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔(کَشْفُ الْمَحْجُوب ص۳۶۳)

حضرتِ سَیِّدُنا ذُوالنُّون مِصْری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:میں نے مِنٰی شریف میں ایک نوجوان کو آرام سے بیٹھا دیکھا جب کہ لوگ قُربانیوں میں مَشغول تھے۔ اِتنے میں وہ پُکارا:اے میرے پیارے ربِّ کریم!تیرے سارے بندے قُربانیوں میں مَشْغول ہیں،میں بھی تیری بارگاہ میں اَپنی جان قُربان کرنا چاہتا ہوں، میرے ربِّ کریم  !مجھے قَبول فرما۔یہ کہہ کراپنی اُنگلی گلے پرپَھیری اور تڑپ کر گِرپڑا، میں نے قریب جا کر دیکھا تو وہ جان دے چکا تھا۔(کَشْفُ الْمَحْجُوب ص۳۶۴)

یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں

ترے نام پر سب کو وارا کروں میں

(سامانِ بخشش ،ص:۱۳۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نےسنا حج ہو تو ایسا! اللہ  پاک ان دونوں بابرکت حاجیوں  کے طُفیل ہمیں بھی رِقّتِ قلبی نصیب فرمائے۔یاد رکھئے!ہر عبادت کی قَبولِیَّت کے لئے اِخلاص شَرط ہے۔ آہ! اب علمِ دین اور اَچّھی صُحبت سے دُوری کی بِنا پر اَکثر عبادات رِیاکاری کی نذرہوجاتی ہیں۔ جس طرح عُمُوماً ہر کام میں نُمُود و نُمائش کا عمل دَخل ضَروری سمجھا جانے لگاہے، اِسی طرح حج جیسی عظیم سَعادت بھی دِکھاوے کےلیےکی جارہی ہے ، مَثَلاً بے شُماراَفراد حج اَدا کرنے کے بعد اپنے آپ کو اپنے مُنہ سے بِلا کسی مَصلحت وضَرورت کے "حاجی" کہتے اور اپنے قلم سے لکھتے ہیں ۔آپ شاید چونک پڑے ہوں گے کہ اِس میں آخِر کیا حَرَج ہے ؟ ہاں ! واقعی اِس صُورت میں کوئی حَرج بھی نہیں کہ لوگ آپ کو اپنی مرضی سے