Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

حادِثے یا تکلیف کا شکار ہو تو فوری طور پر اُس کی مدد کرے،جب و ہ گھر میں موجود نہ ہو تو اُس کے گھر کی حفاظت سے غفلت نہ بَرتے ، اُس کے خلاف کوئی بات نہ سنے اور اُس کے اَہلِ خانہ سے نگاہوں کو پست(یعنی نیچی )  رکھے ، اُس کے بچّوں سے نَرم گُفتگو کرے ، اُسے جن دینی یا دُنیوی اُمور کا علم نہ ہو اِن کے بارے میں اُس کی رَہنمائی کرے۔ (اِحیاءالْعُلوم،۲/۲۶۷،مُلَخّصاً) ٭حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللّٰہ بن مسعودرضی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کی:میرا پڑوسی مجھے اذیّت پہنچاتا ہے، مجھے گالیاں دیتا ہے اور مجھ پر سختی کرتا ہے۔ فرمایا: اگر اس نے تمہارے بارے میں اللہ کی نافرنی کی ہے، تو تم اُس کے بارے میں اللہ کی اطاعت کرو۔(اِحیاءالْعُلوم،۲/۲۶۶،مُلَخّصاً) ٭ منقول ہے:فقیر پڑوسی قِیامت کے دن مال دار پڑوسی کا دامن پکڑ کر کہے گا: اے میرے رب! اِس سے پوچھ، اس نے مجھے اپنے حُسنِ سلوک سے کیوں محروم کیا اورمجھ پر اپنا دروازہ کیوں بند کیا؟(اِحیاءالْعُلوم،۲/۲۶۷،مُلَخّصاً) ٭ایک شخص نے عرض کی، یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !فُلانی عورت کے مُتَعَلِّق ذِکر کیا جاتا ہے کہ نَمازو روزہ و صدقہ کثرت سے کرتی ہے مگر یہ بات بھی ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو زَبان سے تکلیف پہنچاتی ہے، فرمایا: وہ جہنَّم میں ہے۔ انھوں نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!فُلانی عورت کی نسبت زیادہ ذِکر کیا جاتا ہے کہ اس کے (نفلی) روزہ و صَدَقہ ونَماز میں کمی ہے،  وہ پنیر کے ٹکڑے صَدَقہ کرتی ہے اور اپنی زَبان سے پڑوسیوں کو ایذا نہیں دیتی ، فرمایا: وہ جنّت میں ہے۔(مُسندِ اِمام احمد،۳/۴۴۱،حدیث:۹۶۸۱)