Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

بَدَسْتور بھڑکنے لگتی ہے(اللہ پاک  اِرْشادفرماتا ہے :)( كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷)) ترجمۂکنزُالعِرفان: جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم ان کے لئے اور بھڑکادیں گے (پ۱۵، بني اسرآئيل: ۹۷)یہ کُنواں بےنَمازیوں اور زانِیُوں اور شرابِیوں اور سُود خواروں اور ماں باپ کو اِیْذا(یعنی  تکلیف)دینے والوں کے لیے ہے۔   (بہارِشریعت،ج۱،ص ۴۳۴)

دُنیا  کا  کُنواں:

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! خَوفِ خُدا وَنْدی سے لَرز اُٹھئے! اپنے گُناہوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ پاک سے توبہ کی بھیک مانگ لیجئے!وَرنہ یاد رکھئے کہ یہ مال و دولت جس کے نَشے میں ہم دُھت ہیں، یہ دولت آنی جانی ہے اور جس دُنْیا کی مَسْتی میں ہم بَدْ مَسْت ہیں، یہ دُنیا فانی ہے ، یہ تَب تک ہے کہ جب تک سانسوں کی رَوانی ہےاورسانسوں کی یہ مالا کب ٹُوٹ جاۓ،اس کا کوئی بَھروسہ نہیں۔ اس لیے اپنی زِنْدگی کے اِن اَنْمول ہیروں کی قَدر کیجئے اور گُناہوں سے ناطہ توڑ لیجئے، نیکیوں سے تَعلُّق جوڑ لیجئےاور اپنے شَب و روز نیکی کی دعوت کی دُھومیں مَچانے میں بَسرکیجئے!بیان کردہ رِوایَت میں بے نَمازیوں، شرابِیوں،بدکاروں، سُود خوروں اور والِدَیْن کو اِیذا دینے والوں کے لیے دَرْسِ عِبْرت ہے۔ اُس خَوفْناک آتِشِیںکُنْویں (آگ کے کنویں) کوسمجھنے کے لیے دُنْیا کے کسی بھی گہرے کُنْویں کے کَنارے کھڑے ہو کر اُس کی تنگ و تاریک گہرائی میں ذرا نَظر ڈالئے اور تَصوُّر کیجئے کہ اگر ہمیں اس دُنیا کے کُنویں ہی میں قَیْد کردیا جائے تو کیا ہم اِس سَزا کو بَرداشْت کرسکیں گی یا نہیں؟ یقیناً نہیں ،تو پھر جَہَنَّم کے کُنویں کا عذاب کیونکر بَرداشْت ہوسکے گا۔ 

ذرا سوچئے تو سہی اگر نَمازیں قَضا کرتے رہنے،شراب پینے،بدکاری کرنے، ایذاءِ مُسْلم کا سبب