Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

کوئی حَرج (تو نہیں )ہے ؟(نیز)مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ کتنی نَمازیں قضا ہوئی ہیں ۔ ایسی حالت میں کیا کرنا چاہئے؟

ارشاد: قَضا نمازیں جلد سے جَلد اَدا کرنا لازِم ہے، نہ مَعْلُوم  کس وَقْت موت آ جائے ، کیا مُشکل ہے کہ ایک دن کی بیس رَکعتیں ہوتی ہیں (یعنی فجر کی دو رکعت فَرض اور ظُہر کے چار فَرض اور عَصْر کے چارفَرض اور مَغْرب کے تین فَرض اور عشاء کی سات رکعت یعنی چار فرض تین وِتْر)ان نَمازوں کوسِوائے طُلُوع و غُروب وزَوال کے ہر وَقْت اَدا کر سکتا ہے اور اِخْتیار ہے کہ پہلے فَجْر کی سب نَمازیں اَدا کر لے ، پھر ظُہر ، پھر عَصْر ،پھر مَغْرب ، پھر عشاء کی یاسب نَمازیں ساتھ ساتھ اَدا کرتا جائے اور ان کا ایسا حساب لگائے کہ تخمینہ(یعنی اَندازہ لگانے)میں باقی نہ رہ جائیں زِیادہ ہو جائیں تو حَرج نہیں اوروہ سب بقَدرِ طاقت رَفْتہ رَفْتہ جلد اَدا کرلے ، کاہِلی نہ کرے ۔ جب تک فَرض ذِمّہ پر باقی رہتا ہے کوئی نَفْل قَبول نہیں کیا جاتا۔ نِیَّت ان نَمازوں کی اِس طرح ہو مَثَلاً سو بار کی فجر قَضا ہے تو ہر بار یوں کہے کہ”سب سے پہلے جو فجر مجھ سے قضاء ہوئی“ہردَفْعہ یہی کہے۔یعنی جب ایک اَدا ہوئی تو باقیوں میں جوسب سے پہلی ہے۔اسی طَرح ظُہر وغیرہ ہر نَماز میں نِیَّت کرے۔ جس پر بَہُت سی نَمازیں قَضا ہوں اس کے لئے صُورت تَخفیف اور جلد اَدا ہونے کی یہ ہے کہ خالی رَکعتوں(یعنی ظُہر ،عَصْر اور عشاء کی آخری دو اور مَغْرب کی آخری ایک رکعت ) میں بجائے  اَلْحَمْد شریف کے تین بار سُبْحٰنَ اللہ کہے، اگر ایک بار بھی کہہ لے گا تو فرض ادا ہو جائے گا نیز تَسْبِیْحاتِ رُکُوع وسُجُود میں صِرْف ایک ایک بارسُبْحٰنَ رَبِّیَ الْعَظیم اورسُبْحٰنَ رَبِّی الْاَعلٰی پڑھ لینا کافی ہے۔ تَشَہُّد کے بعد دونوں دُرُود شَریف کے بجائے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحمَّدٍ وَّاٰلِہٖ۔ وِتْروں میں بَجائے دُعائے قُنُوت کے رَبِّ اغْفِرْلِیْ کہنا کافی ہے ۔ طُلُوعِ آفتاب کے بیس مِنَٹ بعد اور غُرُوبِ آفتاب سے بیس مِنَٹ قبل نَماز ادا کر سکتا ہے ۔اس سے پہلے یا اس سے بعد ناجائز ہے۔ ہر ایساشَخْص جس کے ذِمّہ نَمازیں باقی ہیں چُھپ کر پڑھے کہ گُناہ کا اِعلان